پروفیسر خورشید احمد کی تحریر ’بنگلہ دیش کی سیاست اور مطیع الرحمن نظامی کی شہادت‘ (جون ۲۰۱۶ئ) اپنے موضوع پر منفرد ہے۔ مولانا مطیع الرحمن نظامی کی شخصیت، دین کے لیے ان کی خدمات اور پھر اس راہ میں جان کی قربانی، نیز ان کے اہلِ خانہ کا صبرواستقامت__ عزیمت کی داستان ہے، جو اہلِ ایمان کے لیے ولولہ تازہ لیے ہوئے ہے۔ اس سے قبل انھوں نے ایم کیو ایم اور پانامہ لیکس پر بھی سیرحاصل تجزیہ کیا۔اسلامی نظریۂ حیات پر تبصرہ تشنہ محسوس ہوا۔
’بنگلہ دیش کی سیاست اور مطیع الرحمن نظامی کی شہادت‘ (جون ۲۰۱۶ئ) میں پروفیسر خورشید احمد صاحب نے ایک طرف ظالم حکمرانوں اور نام نہاد عدالتوں کا کردار بے نقاب کیا ہے تو دوسری طرف مطیع الرحمن نظامی مرحو م و مغفور کی پوری زندگی اور اُن کے اہل و عیال کے صبرواستقامت کی تصویر کشی کی ہے۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رفقا نے عصرحاضر میں عزیمت کی تاریخ کو تازہ کر دیا۔
’رسائل و مسائل‘ کے تحت ’خاوند کا ناروا سلوک اور حقوق‘ (جون ۲۰۱۶ئ) میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک پر متوازن رہنمائی دی گئی ہے۔ ایک طرف خاندان کے تحفظ کے پیش نظر مرد کی قوامیت کی بناپر برتری کی توجیہہ کی گئی ہے اور دوسری طرف اس بات کو بھی واضح کیا گیا ہے کہ نام نہاد مردانگی کے نام پر دھونس اور چودھراہٹ اسلام کی تعلیم کا حصہ نہیں ہے۔ اسلام میں فضیلت اس خاوند کے لیے ہے جو خدا سے ڈر کر معاملات کرتا ہو۔ ہمارے معاشرے میں مردوں کا اپنی بیویوں سے ناروا سلوک دراصل اسلام کی تعلیمات سے غفلت کی بناپر ہے۔ اس غفلت کو دُور کرنے کی ضرورت ہے۔ ذرائع ابلاغ خصوصاً الیکٹرانک میڈیا کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں حضرت ابوسفیانؓ کی بیوی کا نام ’ہندہ‘ لکھا گیا ہے، جب کہ درست نام ’ہند‘ ہے۔
’حقوقِ نسواں اور چند معاشرتی حقائق‘ (مئی ۲۰۱۶ئ) ڈاکٹر انیس احمد کی اپنے موضوع پر جامع تحریر ہے۔ مضمون کا خلاصہ یہ فقرہ ہے: ’’شریعت کا دائرہ نہ قیدوبند پر مبنی ہے نہ مادر پدر آزادی پر۔ یہ وہ حدود ہیں جو معروف پر مبنی ہیں۔ یہ معروف وہ ہے جو خالق کائنات نے خود متعین کیا ہے‘‘۔