جون ۲۰۱۷

فہرست مضامین

کتاب نما

| جون ۲۰۱۷ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

Pondering Over the Quran [تدبّر قرآن ] : امین احسن اصلاحی ، مترجم : محمدسلیم کیانی ۔ ناشر : الکتاب پبلی کیشنز، ۶۸ ۔ٹالپوٹ کریسنٹ ہینڈن ، لندنNW4 4HP۔  صفحات : ۸۳۔قیمت: درج نہیں۔

تدبر قرآن ، قرآن حکیم کی اُردو تفاسیر میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔ یہ مولانا امین احسن اصلاحی کا حاصل حیات ہے۔ اس کی پہلی جلد ۱۹۶۷ء میں شائع ہوئی ۔ مکمل تفسیر ۸ جلدوں میں ہے۔ اس تفسیر کی سب سے بڑی خوبی نظمِ قرآن کی وضاحت ہے۔ زیر نظر کتاب، تدبر قرآن  کے دیباچے،   بسم اللہ اور سورئہ فاتحہ کے انگریزی ترجمے پر مشتمل ہے۔ آخر میں مترجم محمد سلیم کیانی (م: نومبر ۲۰۱۶ء) نے مولانا حمیدالدین فراہی اور مولانا امین احسن اصلاحی کا تعارف اور ان کی تصانیف کی فہرست دی ہے۔ اسی طرح مترجم نے کتاب کے تعارف میں نظم قرآن کے سلسلے میں مولانا فراہی اور مولانا اصلاحی سے ماقبل مفسرین کی کوششوں کا ذکر بھی کیا ہے۔

ترجمہ بہت عمدہ اور عام فہم ہے ۔انگریزی قارئین کے لیے فہم قرآن کے سلسلے میں یہ تمہیدی حصہ اپنے اندر افادیت رکھتا ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی)


معیارِ حق کون ہے؟ ترتیب: مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف [ترتیبِ نو: ڈاکٹر عبدالحی ابڑو، شکیل عثمانی، خلیل الرحمٰن چشتی]۔ناشر: الاحسان، ۴؍۱۱-E، اسلام آباد۔ فون: ۵۵۶۰۹۰۰-۰۳۰۰۔ صفحات:۲۶۵۔ قیمت(مجلد): ۳۶۰  روپے۔

حق کی راہ پر چلنے والوں کو، خود حق پر چلنے کی پہچان رکھنے والے بھی کس کس طرح ناحق تنگ کرتے ہیں؟ اس ’کارِخیر‘ کی ایک جھلک اس کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے۔

ویسے تو جماعت اسلامی کو تشکیل کے روز (۲۶؍اگست ۱۹۴۱ء) ہی سے تنقید ی نگاہ سے پرکھا جانے لگا تھا، اور اس کام میں دین دار اور بے دین، دونوں طرح کے حلقوں سے ، بعض حضرات اپنے اپنے ظرف کے مطابق کھینچ تان کر رہے تھے۔ تاہم، ۱۴؍اگست ۱۹۴۷ء میں قیامِ پاکستان کے بعد، ۱۹۵۴ء میں بھارت سے اچانک غلغلہ بلند ہوا کہ: ’’جماعت اسلامی کے دستور میں   بیان کردہ عقیدے سے متعلق عبارت کی روشنی میں یہ جماعت اہلِ سنت سے خارج اور گمراہ ہے‘‘۔ اس ناگہانی افتاد یا ’کرم فرمائوں‘ کی مشقِ ناز کا جائزہ لینے کے لیے مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف صاحب نے پہل قدمی کی۔ انھوں نے ایک خاص مکتب ِ فکر کے مذکورہ فتوئوں اور سوقیانہ مہم کا جائزہ لینے کے لیے عرب و عجم اور ہند و پاکستان سے تحریری سطح پر رابطہ قائم کیا، پھر اسلامی تاریخ اور مآخذ تک رسائی حاصل کی۔ اس کاوش سے جو نتیجہ نکلا اسے اس کتاب میں ڈھال دیا۔

نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرا کہ یہ کتاب ناپید تھی۔ ڈاکٹر عبدالحی ابڑو، شکیل عثمانی اور خلیل الرحمٰن چشتی نے اس کتاب کی ترتیبِ نو کے دوران متعدد قیمتی اضافے کرتے ہوئے سوانحی و توضیحی نوٹس سے معنویت کو دوچند کر دیا۔

پرانی بحثوں کو تازہ کرنا اس کتاب کی اشاعت ِ نو کا مقصد نہیں ہے بلکہ سفر کی ایک کٹھن  گھاٹی کو عبور کرنے کا منظر بیان کرنا مطلوب ہے۔ پھر دستور میں بیان کردہ عقیدے کے تقاضوں کو خاص طور پر دینی تحریکوں میں تازہ کرنے کا پیغام دینا بھی پیش نظر ہے۔ یہ قیمتی دستاویز علم ، تاریخ اور عمل کو ایک جہت عطا کرتی ہے۔ (سلیم منصور خالد)


مخزنِ حکمت و دانش، ملک احمد سرور۔ناشر: طٰہٰ پبلی کیشنز، ۱۹- ملک جلال الدین (وقف) بلڈنگ، چوک اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۴۴۷۰۵۰۹-۰۳۳۳۔ صفحات: ۵۹۲۔ قیمت: ۶۰۰ روپے۔

مصنّف کا شکوہ بجا ہے کہ ایک زمانے میں قرآن و حدیث کے بعد رومی و سعدی کی حکایات کو حکمت و دانش کا خزانہ سمجھ کر انھیں پڑھا اور سنا جاتا تھا، مگر پروپیگنڈے اور ’ترقی‘ کے  اس دور میں جو شخص زیادہ چیختا ہے اور دھڑلّے سے جھوٹ بولتا ہے، وہی حکیم اور دانش ور ہے۔ ہمارے خیال میں اس ’حکمت و دانش‘ کے نمونے آج کل کے اخباری کالموں میں بھی مل جاتے ہیں۔

زیرنظر کتاب مصنف کا ’حاصلِ مطالعہ‘ ہے جو ماہ نامہ بیدار میں ’حکمت و دانش‘ کے عنوان سے شائع ہوتا رہا، اِسے اضافوں کے ساتھ عنوان وار مرتب کیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث اور صدیوں کے انسانی تجربات کی روشنی میں زندگی کے نشیب و فراز سے عہدہ برآ ہونے کی تدابیر، بعض ابواب کے موضوعات ان کے عنوانات سے واضح ہیں (افضل و احسن اعمال، علم، جہاد، انفاق، دُعا، قرآنِ حکیم، ذہانت و حاضرجوابی، عدل و انصاف کے چند قابلِ رشک مناظر، ادبی شگوفے وغیرہ)،جب کہ بعض عنوانات عمومی نوعیت کے ہیں (اقوالِ حکمت و دانش، متفرق شہ پارے، بکھرے موتی وغیرہ)۔  ان کے تحت فہرست کی ضمنی سرخیوں سے حکایات وا قوال کے تنوع کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ غوروفکر اور تفکّر و تدبر کے ساتھ، کتاب میں رونے اور ہنسنے اور حصولِ عبرت کا لوازمہ بھی یکجا ہے۔ ایک مختصر نمونہ:’’ایک دفعہ ایک شخص نے سرسیّد کو خط لکھا کہ اگر نماز میں بجاے عربی عبارتوں کے، ان کا اُردوترجمہ پڑھ لیا جائے تو کوئی حرج اور نقصان تو نہیں؟ سرسیّد نے جواب دیا: ہرگز کوئی ہرج اور نقصان نہیں، صرف اتنی سی بات ہے کہ نماز نہیں ہوگی‘‘ (ص ۱۸۷)۔ ایک اور: شاہِ ہندستان سلطان ناصرالدین محمود بغیر وضو کبھی اسمِ مبارک ’محمدؐ، زبان پر نہ لاتا تھا۔ (ص ۴۰۸)

کتاب مجلّد اور طباعت و پیش کش اطمینان بخش ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی)


تعارف کتب

oمغربی زبانوں کے ماہر علما ( علی گڑھ کالج کے قیام سے پہلے )، پروفیسر سید محمد سلیم ۔ ناشر : مجلس ترقی ادب ۲- کلب روڈ لاہور ۔ صفحات : ۵۲۔ قیمت : ۲۰۰روپے۔ [اس نہایت معلومات افزا کتاب کی طبع دوم کا اہتمام ڈاکٹر تحسین فراقی نے ایک مختصر دیباچے کے ساتھ کیا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ انگریزوں کی آمد سے پہلے برعظیم پاک و ہند کے مدرسوں میں ایسے اصحاب علم ودانش کی کثیر تعداد موجود تھی جو مغربی زبانیں جانتے تھے۔ کتاب میں ان فاضلین کے تعارف کے ساتھ ، ان کی ترجمہ شدہ کتابوں کی تفصیل بھی دی گئی ہے۔ گویا یہ کتاب آبا کے قابل فخر کارناموں سے آگاہ کرتی ہے۔ ]

oگردشِ ایام ، محمد فاروق چوہان۔ ناشر : قلم فائونڈیشن انٹر نیشنل، یثرب کالونی ، بنک سٹاپ ، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔ صفحات : ۵۹۲۔ قیمت: ۱۵۰۰روپے۔[یہ کتا ب مصنف کے ان کالموں پر مشتمل ہے ، جو مختلف قومی، ملّی ، سیاسی موضوعات پر روزنامہ جنگ  میں شائع ہوتے رہے۔ ہر موضوع کو فوری طور پر زیر بحث لاکر نقطۂ نظر پیش کیا گیا۔ اس طرح یہ کتاب ایک طرح سے مختلف مسائل کی تاریخ بھی بیان کرتی ہے۔ ]