جون ۲۰۱۷

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| جون ۲۰۱۷ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

عمران احمد خان ،گڑھی کپورہ (مردان)

مئی کے ترجمان میں پروفیسر خورشیداحمد صاحب کے فکرانگیز’اشارات‘ اور ایک آزاد خیال طبقے کی جانب سے اسلامی تحریکات پر سنگ زنی کے جواب میں ’بیانیہ سازی کا کھیل‘ نہایت قیمتی مضامین ہیں۔ ان میں برتے ہوئے الفاظ موتیوں کی طرح چمک رہے ہیں، لیکن جب میں پاکستان کے لاکھوں لوگوں کو دیکھتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ ان مضامین کو مزید آسان الفاظ میں لکھا جائے تو اور زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے۔


راجا محمد عاصم ،موہری شریف ،کھاریاں

 ’ المیہ کشمیر: غیروں کا ظلم، اپنوں کا جرم‘ (مئی ۲۰۱۷ء) میں ارشد حسین نے کشمیری عوام کی پاکستان سے گہری وابستگی اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم اور پاکستان کے حکمرانوں کی مقدمۂ کشمیر کے حوالے سے کمزور پالیسی کی طرف بجا توجہ دلائی ہے۔ محترم سیّد علی گیلانی نے ’ کشمیر :جدوجہد کی موجودہ لہر کا سبق ‘ (اپریل ۲۰۱۷ء ) کے عنوان سے تحریکِ آزادیِ کشمیر پر تفصیلی تبصرے میں بھارتی حکمرانوں کا اصل چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ عابدہ فرحین صاحبہ نے ’ عورت کی حیثیت اور ہمارا ادھورا معاشرہ ‘(اپریل ۲۰۱۷ء ) میں عورت کے حقوق اور ذمہ داریوں کو اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف این جی اوز کے ایجنڈے کی وضاحت کی ہے۔


پروفیسر ملک   محمد   حسین ،جوہرآباد

سیّد سعادت اللہ حسینی جب بھی لکھتے ہیں، خوب لکھتے ہیں۔ ان کا مضمون ’انتخابی نتائج اور مسلم فکرمندی‘ (مئی ۲۰۱۷ء) ایک عمدہ تحریر ہے۔ اگر ہمارے دینی اور سیاسی قائدین اسے غور سے پڑھیں تو اس میں سب کے لیے خیروبرکت سے بھرپور رہنمائی کے کئی دَر وا ہوسکتے ہیں۔ تنویرقیصر شاہد صاحب کا مضمون معلومات افزا ہے۔


سلمان سراج ،ہوسئی شہباز گڑھی ، مردان

اُم المومنین سیّدہ سودہؓ پر مضمون (اپریل ۲۰۱۷ء) ایک قیمتی تذکرہ ہے، جسے مضمون نگار نے سیرۃ الصحابیات سے اخذ کیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مضمون میں بڑی روارو ی سے بیانات نقل کیے گئے، جو تحقیق اور احتیاط سے مناسبت نہیں رکھتے۔ مضمون میں تین روایتیں تو منقطع سند کے ساتھ ہیں ، جو سخت بے احتیاطی ہے۔


ڈاکٹر فضل عظیم ،بونیر

ڈاکٹر انیس احمد کا مضمون ’تبدیلیِ نظام، تحریکی حکمت عملی: چند پہلو‘ (اپریل ۲۰۱۷ء) معلومات سے بھرپور ہے۔ اللہ کرے کہ ساتھی اس کے پڑھنے سے محروم نہ رہیں۔ صفحہ نمبر ۸ پر ان کا یہ جملہ بڑی اہمیت کا حامل ہے: ’’تعلق باللہ کا مؤثر ترین ذریعہ قرآن کریم کی رفاقت ہے۔ جب قرآن کریم ایک صاحبِ ایمان کا رفیق بن جاتا ہے تو پھر اسے کسی اور کی رفاقت کی ضرورت نہیں رہتی‘‘۔


غازی امان اللہ خان ،گوجرانوالہ

’امریکا کا عالمی کردار اور ہماری ذمہ داریاں‘ (مارچ ۲۰۱۷ء) کے عنوان سے پروفیسر خورشید احمد صاحب کے ’اشارات‘ فکر انگیز ہیں۔ موجودہ عالمی تناظر میں اس تحریر کو دنیا کے تمام سربراہانِ مملکت تک پہنچانا چاہیے،   خواہ وہ مسلم ہوں یاغیر مسلم۔ یہ بھی تو دعوت کا حصہ ہے۔


ڈاکٹر محمد اعظم    چودھری،کراچی

حبیب الرحمٰن چترالی کا مضمون ’پاکستانی قومی بیانیے کی تشکیل‘ (مارچ ۲۰۱۷ء) ایک بہترین مضمون ہے، تاہم ، صفحہ ۸۲ پر علما کے جس وفد کی پٹنہ میں بیرسٹر عبدالعزیز کے گھر پر ملاقات کا ذکر کیا گیا ہے، وہ درست نہیں کیوںکہ علما کا جو وفد۲۴ دسمبر ۱۹۳۸ء کو قائد اعظم سے ملا تھا، اس کی قیادت مولانا مرتضیٰ حسن نے کی تھی اور اس میں مولانا شبیر احمد عثمانی بھی شامل تھے۔ مولانا شبیر احمد عثمانی کی قیادت میں دوسرا وفد ۱۲فروری ۱۹۳۹ء کو دہلی میں قائد اعظم سے ملا تھا۔ اس میں وہی گفتگو ہوئی تھی جو مضمون نگار نے تحریر کی ہے۔ (دیکھیے : پروفیسر انوارالحسن، حیات امداداللہ اور ایچ بی خان، برصغیر پاک  و  ہند کی سیاست  میں علما کا کردار)


اخوندزادہ    نصراللہ ، ایون، چترال

’امریکا کا عالمی کردار اور ہماری ذمہ داریاں‘ (مارچ ۲۰۱۷ء)، ازپروفیسر خورشید احمد اور ’پاکستانی قومی بیانیے کی تشکیل‘ از حبیب الرحمٰن چترالی ، فی الحقیقت مسلم اُمہ اور اہل پاکستان کے لیے جامع ہدایات پر مبنی مقالات ہیں۔ دین اسلام اور امت مسلمہ کے لیے اصحابِ علم کی تحریریں روشنی عطا کرتی ہیں۔


محمد عارف     جاوید،چکوال

دعوتِ دین کے لیے متحرک کارکنوں کے لیے عالمی ترجمان القرآن ایک نصابِ علم وتزکیہ ہے جس میں معلومات کا بیش بہا خزانہ ملتا ہے۔ ادارہ ترجمان کی کوشش کے باوجود ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ بعض مشکل الفاظ کو سمجھنے کے لیے لغت کا سہارا لیا جائے۔ تاہم ،اگر ان کے مضامین کو اجتماعی مطالعے کا وسیلہ بنایا جائے تو یہ مشکل بھی حل ہو سکتی ہے اور مضامین ومعلومات بہتر انداز سے ذہن نشین ہو سکتی ہیں۔