مارچ ۲۰۲۵

فہرست مضامین

توکّل کا مفہوم

سیّد ابوالاعلیٰ مودودی | مارچ ۲۰۲۵ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

اللہ پر توکّل ، ایمان لانے کا لازمی تقاضا، اور آخرت کی کامیابی کے لیے ایک ضروری وصف ہے۔ توکّل کے معنی یہ ہے کہ:

  • اوّلًا، آدمی کو اللہ تعالیٰ کی رہنمائی پر کامل اعتماد ہو اور وہ یہ سمجھے کہ حقیقت کا جو علم، اخلاق کے جو اصول، حلال و حرام کے جو حدود، اور دُنیامیں زندگی بسر کرنے کے لیے جو قواعد و ضوابط اللہ نے دیئے ہیں وہی برحق ہیں اور انھی کی پیروی میں انسان کی خیر ہے۔
  • ثانیاً، آدمی کا بھروسا اپنی طاقت و قابلیت، اپنے ذرائع و وسائل، اپنی تدابیر، او ر اللہ کے سوا دوسروں کی امداد و عانت پر نہ ہو، بلکہ وہ پوری طرح یہ بات ذہن نشین رکھے کہ دُنیا اور آخرت کے ہرمعاملے میں اُس کی کامیابی کا اصل انحصار اللہ کی توفیق و تائید پر ہے، اور اللہ کی توفیق و تائید کا وہ اسی صورت میں مستحق ہوسکتا ہے، جب کہ وہ اُس کی رضا کو مقصود بنا کر، اُس کے مقرر کیے ہوئے حدود کی پابندی کرتے ہوئے کام کرے۔
  • ثالثا ً ، آدمی کو اُن وعدوں پر پورا بھروسا ہو، جو اللہ تعالیٰ نے ایمان و عمل صالح کا رویّہ اختیار کرنے والے اور باطل کے بجائے حق کے لیے کام کرنے والے بندوں سے کیے ہیں، اور انھی وعدوں پر اعتماد کرتے ہوئے وہ اُن تمام فوائد اور منافع اور لذائذ کو لات مار دے جو باطل کی راہ پر جانے کی صورت میں اسے حاصل ہوتے نظر آتے ہوں، اور اُن سارے نقصانات اور تکلیفوں اور محرومیوں کو انگیز کرجائے جو حق پر استقامت کی وجہ سے اُس کے نصیب میں آئیں۔

توکّل کے معنی کی اِس تشریح سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایمان کے ساتھ اس کا کتنا گہرا تعلق ہے ، اور اُس کے بغیر جو ایمان محض خالی خولی اعتراف و اقرار کی حد تک ہو، اُس سے وہ شاندار نتائج کیوں نہیں حاصل ہوسکتے جن کا وعدہ ایمان لاکر توکّل کرنے والوں سے کیا گیا ہے؟ (سیّدابوالاعلیٰ مودودی، ترجمان القرآن، جلد۶۵،عدد۷، مارچ ۱۹۶۵ء، ص ۲۸)