مئی ۲۰۰۸

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| مئی ۲۰۰۸ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

حمیداللّٰہ خٹک ‘کرک

پرویز مشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر محب وطن نہتے عوام کا خون بہایا اور فوج اور عوام کو آپس میں لڑا کر نفرت کی دیواریں کھڑی کیں، اور اس ذلت آمیز غلامی پر ندامت کے بجاے   ببانگ دہل کہا کہ ’’امریکا ہماری خدمات کا معاوضہ ادا کرتا ہے‘‘۔ گویا پاکستان اور اس کی فوج بھاڑے کے ٹٹو ہیں کہ جو چاہے پیسے دے کر اس سے اپنے کام کرا لے۔ یہ معاوضہ بھی کیا ہے؟ دی پوسٹ (۲ مارچ ۲۰۰۸ئ) کے مطابق : امریکی کانگرس کمیٹی کے سامنے جو اعداد و شمار آئے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی فوج کے ہرسپاہی پر جو اس نام نہاد جنگ میں استعمال ہو رہا ہے، ۶۵۰ ڈالر ماہانہ خرچ آرہا ہے، جب کہ امریکا اپنے ہرفوجی پر افغانستان میں ۸۰ ہزار ڈالر اور عراق میں ایک لاکھ ڈالر فی سپاہی خرچ کر رہا ہے۔ اسی کو کہتے ہیں:  ع قومے فروختند وچہ ارزاں فروختند۔ کیا ایسے لوگ قابلِ مواخذہ نہیں؟


صابر حسین ‘ہری پور

’توہین آمیزخاکوں کی مکرر اشاعت‘ (اپریل ۲۰۰۸ئ) کے حوالے سے عرض ہے کہ اصل ضرورت  اس بات کی ہے کہ ممکنہ عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ڈنمارک کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی بات کی گئی ہے، مناسب ہوگا کہ ان کی مصنوعات کی فہرست جاری کی جائے تاکہ بھرپور بائیکاٹ کیا جاسکے۔  ایک مؤثر صورت  یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ڈنمارک کے سفارت خانے کو اتنے خطوط لکھے جائیں کہ ان کے سفارت کار اپنی حکومت کو  توجہ دلانے پر مجبور ہوجائیں۔ ایک احتجاجی خط/ ای میل/ ایس ایم ایس تو ہر محب رسولؐ ضرور بھیج سکتا ہے۔


بلال احمد ‘کوئٹہ

’اسلام کی روشنی تک!‘ (اپریل ۲۰۰۸ئ) سے یہ احساس تازہ ہوا کہ کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ کس پر کیا چیز اثر کرے اور وہ ہدایت کی روشنی میں آجائے۔ محمد سعید قلیوں کو نماز باجماعت پڑھتے دیکھ کر اسلام کی طرف آگئے۔ صاحبِ علم اور دانش ور تھے اس لیے اسلام کی اتنی خدمت کی اور اتنے مبلّغ تیار کیے۔ ساری دنیا میں ہرطرف قبولِ اسلام کی ایک لہر ہے۔ اس کا سائنسی مطالعہ ہونا چاہیے۔


ظہیراحمد ‘کراچی

’اسلام اینڈ سیکولر مائنڈ‘ (اپریل ۲۰۰۸ئ) پر لکھتے ہوئے تبصرہ نگار نے مولانا مودودی علیہ الرحمہ کے ساتھ مغرب کا مطالعہ کرنے والے جن افراد کے سلسلۃ الذھب کا ذکر کیا ہے، یعنی عبدالحمیدصدیقی، خرم مراد اور پروفیسر خورشیداحمد، اس میں غالباً ایک نام سہواً رہ گیا ہے، یعنی نعیم صدیقی۔