مئی ۲۰۱۷

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| مئی ۲۰۱۷ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

اذکارِ مسنونہ

سوال: واقعہ یہ ہے کہ بچپن میں غیرشعوری حالت میں والد بزرگوار نے سجادہ نشین سلطان امیرمرحوم کے ہاتھ پر میری بیعت کرائی۔ جو فرائض کے پابند کبائر سے مجتنب، خدایار آدمی تھے۔ دربار پر جاتے تو مسنون طریقے سے دُعاے مغفرت کرتے۔ لوگوں نے دربار کا طواف شروع کر دیا تو موصوف نے دربارکے اندر ایک ایسی دیوار بنوا دی، جس سے طواف ناممکن ہوگیا۔ اُن کے ان اعمال اور خدایار ہونے کی وجہ سے مجھے ان سے بے حد عقیدت تھی۔ ۱۹۴۳ء میں جماعت کی رکنیت سے سرفراز ہوا۔ اس کے بعد میرے اندر ایک زبردست کش مکش ہوئی۔ وہ یہ کہ سکونِ قلب کے لیے رکنیت اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنا کافی محسوس ہوتا رہا، مگر ساتھ ہی اپنی توجہات کو سمیٹ کر ایک مرکز پر مجتمع رکھنے کے لیے اوراد و وظائف کی تشنگی محسوس ہوتی۔ اس مقصد کے لیے جب مختلف حضرات کی طرف نظر دوڑاتا تو اقامت ِ دین کے بنیادی تقاضوں سے ان کی غفلت ان کی ساری وقعت گھٹا دیتی…  میری درخواست ہے کہ اذکار و اورادِ مسنونہ میں سے کچھ ایسی چیز یا چیزیں تجویز فرما دیں جو میری طبیعت سے مناسبت رکھتی ہوں اور جن سے ۱۵، ۲۰، ۲۵ منٹ صرف کر کے اپنی توجہات کو سمیٹنے میں مدد لیا کروں۔

جواب: ’ذکر‘ کے معاملے میں دو باتیں پیش نظر رہنی چاہییں۔ ایک یہ کہ ’ذکر‘ بہ تکلف نہ ہونا چاہیے بلکہ دلی رغبت اور شوق کے ساتھ ہونا چاہیے۔ دوسرے یہ کہ ذکر کا انتخاب اپنے دلی ذوق کی بناپر کرنا چاہیے۔ ذکر وہ کیجیے جس سے خود اپنی رُوح کی مناسبت آپ کو محسوس ہو، اور اس وقت کیجیے جب پوری توجہ اور رغبت کے ساتھ آپ کرسکیں۔

ان دو باتوں کو ذہن میں رکھ کر آپ مشکوٰۃ میں سے تین مقامات کو بغور پڑھیں۔ کتاب الصلوٰۃ میں سے باب الذکر بعد الصلوٰۃ اور باب صلوٰۃ اللیل، باب القصد فی العمل اور کتاب الدعوات پوری۔ ان حصوں میں آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذکر و دُعا کس طرح فرماتے تھے اور دوسروں کو آپؐ نے کیا کیا چیزیں اس سلسلے میں بتائی ہیں۔ ان میں سے جو جو چیزیں بھی آپ کے دل کو لگیں ان کا انتخاب کرلیجیے۔ (’رسائل و مسائل‘ ، ابوالاعلیٰ مودودی، ترجمان القرآن، جلد۴۸، عدد۲، مئی ۱۹۵۷ء ، ص ۱۰۱-۱۰۲)