ترجمان القرآن کئی نسلوں سے تربیت و تزکیہ کا فریضہ سرانجام دینے کی سعادت حاصل کرتا آیا ہے۔ ستمبر ۲۰۱۸ء کے شمارے میں ’اشارات‘ میں محترم ڈاکٹر انیس احمدکے افکار اثرانگیز تھے۔ ’حکمت ِ مودودی‘ میں سیّدابوالاعلیٰ مودودی کا ۱۹۷۴ء کا بصیرت افروز خطاب، ’فہم حدیث‘ میں عبدالبدیع کے معیاری مضمون کے مطالعہ سے ایک بندئہ مومن کے لیے مختصر زادِ راہ کا خاکہ ایمان افروز ہے۔ ’سیکولر جناح؟‘ بلاشبہہ چشم کشا مضمون ہے۔
ترجمان القرآن ماہِ ستمبرکا شمارہ اس لحاظ سے جامع اور علمی طور پر معمور اور تربتر ہے کہ اس ماہ قائداعظمؒ کی وفات اور مولانا مودودیؒ کے بارے میں ان کی فکر رسا سے آگاہی بخشنے والا ہے۔
’خود احتسابی اور ایک تجویز‘ (ستمبر ۲۰۱۸ء)ایک بہترین لائحہ عمل دیا گیا ہے۔ ’سیکولرجناح؟‘ احمد سعید میں قائداعظمؒ کی زندگی کے اہم پہلو کی وضاحت کرکے بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے۔
مجلہ تحصیل پر تبصرے (جولائی ۲۰۱۸ء) میں جہاں تک حسن البنا کے جمال الدین افغانی کے شاگرد بیان کرنے پر اعتراض اُٹھایا گیا ہے، اس بارے میں مجلس ادارت کو کچھ خفت نہیں۔ حسن البنا عام طور پر علمی دُنیا میں رشیدرضا سے گہرا اثر قبول کرنے کی وجہ سے ، جو بالواسطہ اپنے استاد محمد عبدہٗ اور محمد عبدہٗ کے توسط سے افغانی کے شاگرد ہی شمار ہوتے ہیں اور اگر یہاں انھیں شاگرد لکھا گیا ہے تو یہاں مراد شاگردِ معنوی سے بھی تو ہوسکتی ہے ۔ عالمِ اسلام میں ایسی اور بھی مثالیں موجود ہیں۔ یہاں کتابت کا ایک سہو روانی میں یہ ہوگیا، جس پر کسی کی نظر نہ پڑی کہ ’اخوان المسلمون‘ کی جگہ ’اخوان الصفا‘ تحریر ہوگیا ورنہ اتنی فاش غلطی کی توقع مقالہ نگار سے نہیں کی جانی چاہیے۔
علّامہ اقبال کی شاعری دورِ حاضر کی ضرورت اور تقاضا ہے۔ علّامہ اقبال اور سیّد مودودی دونوں کے پیش نظر ایک ہی مقصد ہے۔ میری تجویز ہے کہ علّامہ اقبال پر مضامین کے ساتھ ساتھ ہر ماہ ایک مستقل سلسلے کے تحت ان کی شاعری مع تشریح شائع کی جائے۔ اُمید ہے کہ اقبال کے افکار کے فروغ کے لیے یہ سلسلہ مفید رہے گا۔