اکتوبر ۲۰۱۸

فہرست مضامین

کتاب نما

| اکتوبر ۲۰۱۸ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

میرا سفرِ حج، سید سبحان اللہ عظیم گورکھ پوری۔ ناشر: ادارہ یاد گار ِ غالب ، پوسٹ بکس ۲۲۶۸۔ ناظم آباد کراچی ۴۷۶۰۰۔صفحات :۹۶۔قیمت : ۲۰۰ روپے۔

گورکھ پور کے ایک متموّل شخص سید سبحان اللہ کا زیر نظر سفر نامہ ان کے ۱۹۰۳ء کے سفرِ حج کی رُوداد پر مشتمل ہے، جو ’’تجربات اور مشاہدات اور سفر نامہ نگار کی دل سوزی ودرد مندی سے عبارت ہے۔ مصنف اس بات پر بہت آزُردہ تھے کہ اس مقدّس سرزمین کے بعض معاملات وحالات نا گفتہ بہ ہیں ‘‘۔ (ص۴)

سفر نامے کا آغاز حمدیہ ہے ۔ گورکھ پور سے ممبئی تک کا سفر ریل اور بیل گاڑیوں پر ہوا۔  بحری جہاز میں سوار ہونے کے لیے بھی سمندر میں ۱۲میل کشتیوں پر سفر کیا ۔پھر جہاز میں سوار ہونے کے مراحل بھی سخت تکلیف دہ تھے۔ ’’جہاز کے کپتان کا جو برتائو میرے ساتھ ہوا یقینا    دل خراش تھا۔‘‘ جدہ میں جہاز سے اُتر کر قرنطینہ کے لیے بھاپ گھر میں رکنا پڑا ، جدہ سے مکہ تک  دو روز کا سفر اونٹوں پر، فی اونٹ ۳۵روپے،غرض ہندستانیوں کے لیے مہینوں کا سفرِ حج بہت خطرناک اور مشقّت بھرا ہوتا تھا۔ اس زمانے میں عرب قبائلی، حاجیوں کو لوٹ لیتے تھے،اس لیے مولوی سبحان اللہ مدینہ منورہ نہ جا سکے۔ لکھتے ہیں :جس زمانے میں عثمان پاشا یہاں کے والی تھے،   پانچ اور چھے اونٹوں کا قافلہ مدینہ منورہ بے کھٹکے چلا جاتا تھا۔ کوئی بال بیکا تک نہ کر سکتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سلطانی [غالباً وظیفہ] مقرر ہ وقت پر پورا پورا قبائل کو مل جاتا تھا… راہ میں بھی تین تین کوس پر فوج [کی ] چوکیاں… ایک ایک گارڈ فوج رہتی ہے‘‘ (ص ۷۶-۷۷)۔ عثمان پاشا رخصت ہوئے تو شریف مکہ حسین کی عمل دار ی میں پھر بدنظمی شروع ہوگئی۔کیوں کہ شریف غریب بدؤوں کو کچھ نہیں دیتا تھا۔ اس لیے وہ لوٹ مار کرتے تھے۔ مجموعی طور پر نظم ونسق بہت خراب تھا۔    مولوی سبحان اللہ نے مکہ سے منیٰ اور وہاں سے عرفات تک اونٹوں پر سفر کیا۔ انھوں نے قارئین کو نصیحت کی ہے کہ عرفات سے واپسی میں عجلت نہ کریں۔ جب تک بڑے بڑے لوگ نہ جا چکیں۔ قربانی کے لیے تین سے پانچ روپے تک فی دنبہ مل گئے۔ اس زمانے میں مکے کی مستقل آبادی ۵۰،۶۰ ہزار تھی مگر بدانتظامی کے سبب شہر میں صفائی عنقا تھی اور رات کے وقت روشنی بہت کم ہوتی تھی۔ حرم میں وضو کے لیے کوئی نل نہیں تھا، نہ استنجا خانہ۔ ترکوں کی عمل داری میں انتظام بہت بہتر تھا۔ بہت سی خرابیوں کا سبب جہالت اور تعلیم کی کمی ہے۔

ڈاکٹر اصغر عباس (سابق صدر شعبہ اردو، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی) نے یہ سفر نامہ بڑی محنت سے مرتب کیا۔ ان کے طویل معلومات افزا مقدمے سے مزین ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی )


بوستانِ اقبال ، محمد الیاس کھوکھر ۔ ناشر: مکتبہ فروغِ فکر اقبال لاہور۔ ملنے کے پتے: منشورات، منصورہ لاہور۔فون: ۳۵۲۵۲۲۱۱-۰۴۲۔ کتاب سرائے ، الحمد مارکیٹ ، اردو بازار لاہور۔ فون:۳۷۳۲۰۳۱۸-۰۴۲۔ صفحات: ۴۸۰۔ قیمت : ۵۰۰ روپے۔

فاضل مصنف نے دیباچے میں بتایا ہے: ’’میں تو اقبال سے صرف محبت کرنے والا ہوں، جو یہ بھی نہیں جانتا کہ میں یہ محبت کیوں کر رہا ہوں؟‘‘ (ص ۷) ۔چنانچہ علامہ اقبال سے اسی محبت کے نتیجے میں انھوں نے اقبالیات پر ایک عمدہ کتاب تصنیف کی ہے۔

اقبال کے فکر وفن پر لکھنے والوں نے ان کے فکر وشعر کی گونا گوں تعبیریں کی ہیں  مگر محمد الیاس صاحب نے کہا ہے کہ :’’اسباب ِ زوالِ امّت ِ اسلامیہ نے اقبال کا سینہ داغ داغ کر دیا تھا۔ اور ان کی شاعری سوز ودرد مندی کے انھی داغوں کی بہار ہے‘‘۔ انھوں نے اقبال کی شاعری کا مطالعہ  فہم وشعور سے پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم، قرآن حکیم کے ذہین طالب علم تھے اور اقبال سے بھی محبت رکھتے تھے۔ انھوں نے ایک جگہ کہا ہے کہ ’’اقبال کا فکر جتنا بلند تھا، ان کا عمل اس اعتبار سے بہت ہی نیچے تھا ‘‘۔ محمد الیاس صاحب نے ڈاکٹر صاحب کی اس راے کو قبول نہیں کیا۔ لکھتے ہیں: ’’اگر ڈاکٹراسرار احمد مرحوم ومغفور زندہ ہوتے تو میں ہاتھ باندھ کر، ان سے عرض کرتا کہ اس تبصرے کو واپس لے لیں ‘‘ (ص۵۵۵)۔ دوسری جانب ان کے خیال میں سیدمودودی ان لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے اقبال کو سمجھنے میں غلطی نہیں کی۔

مختلف عنوانات کے تحت رقم شدہ اس کتاب کے اٹھارہ مضامین مل کر اقبال کی سچی اور کھری تصویر پیش کرتے ہیں۔( رفیع الدین ہاشمی )


تعارف کتب

  •  مطلوبہ تمدّ نی رویے ، شگفتہ عمر۔ ناشر : مکتبہ راحت الاسلام، مکان ۲۶، سٹریٹ ۴۸، ایف ۴/۸ ،  اسلام آباد۔ صفحات :۴۴۔ قیمت : ۱۰۰ روپے۔[یہ مختصر کتابچہ سیرتِ طیبہ کی روشنی میں مطلوبہ تمدنی طرزِ عمل اور رویّوں کی نشان دہی کرتا ہے اور رہنمائی دیتا ہے کہ بحیثیت انسان ہمیں کس قدر شائستگی اور تہذیب سے کام لینا چاہیے۔ تذکیر کے لیے یہ نہایت مفید کتابچہ ہے۔]
  • عشق کی نگری ، شمیم عارف ۔ ناشر : زیڈ ٹو اے پبلشر، وکٹوریہ پارک ، دی مال ، لاہور۔ صفحات :۴۸۔ قیمت : ۱۵۰ روپے۔[حج کا ایک مختصر سفر نامہ جس میں سادگی سے احساسات ، جذبات اور واردات ِ قلب کو بیان کیا گیا ہے۔ بالخصوص ان رویوں کی عکاسی کی گئی ہے جن کے تحت لوگ معمولی معمولی باتوں پر بے صبری اور جذباتی پن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس بات کو پیش نظر نہیں رکھتے کہ وہ کتنے اعلیٰ مقاصد اور کس مقدس فریضے کی ادایگی کے لیے آئے ہیں۔ حج پر جانے والوں کے لیے تجربے کی باتیں بھی بیان کی گئی ہیں جو مفید عملی رہنمائی ہے۔ ]
  • لے سانس بھی آہستہ ، تسنیم جعفری ۔ ناشر: اردو سائنس بورڈ ، ۴۹۹ ۔ اپر مال ، لاہور۔ فون : ۹۹۲۰۵۹۶۹ ۔ صفحات :۱۲۵۔ قیمت :۲۸۰ روپے۔[ تسنیم جعفری بچوں کے لیے سائنس فکشن کے حوالے سے معروف ہیں۔ اردو سائنس بورڈ اس حوالے سے ان کی چار کتب شائع کر چکا ہے۔ زیر نظر کتاب     فضائی آلودگی کے موضوع پر ہے۔ مصنفہ نے مستقبل میں فضائی آلودگی کے سلسلے میں درپیش مسائل پر عام فہم ، دل چسپ اور سائنسی انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ کتاب میں جدید سائنسی تحقیقات کے علاوہ یہ قیمتی معلومات بھی دی گئی ہیں : دماغ لکھے گا او ر جِلد سنے گی، چین میں آکسیجن کیفے اور فریش ائیر سٹیشن ، اب ریلیں بھی ہوا سے چلیں گی، ہوا سے پانی بنایا جائے گا، پاکستان میں دنیا کا بڑا سولر پاور پارک وغیرہ ۔]
  •  سہ ماہی الامام ، کراچی۔ نگران: مولانا حبیب احمد، مدیر:سیّد محمد کشف قیصر۔ معاونین:سیّد محمد ارسلان، محمدشہود اکرم۔ پتا: جامعہ الامام نعمان بن ثابت، ایس ٹی ، بلاک ۱۶، فیڈرل بی ایریا، کراچی۔ [یہ جامعہ، بچوں کی دینی اور دُنیاوی تعلیم کا ایک قابلِ قدر ادارہ ہے، جہاں تعلیم و تربیت کے ساتھ بچوں کی تحریری اور تقریری صلاحیتوں پر خاص طور پر توجہ دی جاتی ہے۔ اس سہ ماہی خبرنامے اور رسالے کا اجرا بھی اسی سمت میں ایک مبارک قدم ہے۔ جامعہ کی ترقی میں اساتذہ کی محنت اور طلبہ کی لگن قابلِ تحسین ہے۔]