ستمبر۲۰۰۷

فہرست مضامین

افیون کی گولیاں

| ستمبر۲۰۰۷ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

ہم کبھی اس طرح کی ٹھوکریں کھانے اور چوٹیں سہنے سے نہیں بچ سکیں گے جب تک کہ خود اپنی اُن غلطیوں کو محسوس نہ کریں جن کی بدولت یہ پے درپے زکیں ہمیں اٹھانی پڑ رہی ہیں۔ ہم حقائق سے منہ موڑ کر آرزوؤں اور تمناؤں کے پیچھے چلتے ہیں۔ ہم عقل کی بات بتانے والوں کودشمن اور خوش کُن باتیں بنانے والوں کو دوست سمجھتے ہیں۔ ہم ٹھوس عمل کی کمی کو خیالی ہوائوں سے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم نصیحت سے نفور اور کذب وفریب کے قدرداں ہیں۔ ہم کسی کو اپنے آگے لگاتے وقت اس کے اخلاقی و ذہنی اوصاف نہیں دیکھتے بلکہ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ وہ نعرہ کتنے زور کا لگاتا ہے اور زبان کے استعمال میں کس قدر مطلق العنان ہے۔ ہم اپنے رہبروں اور سربراہ کاروں کے انتخاب میں پیہم غلطیاں کرتے رہے ہیں اوراندھی پیروی کے اتنے خوگر ہوچکے ہیں کہ تباہ کن حوادث میں مبتلا ہونے سے پہلے کبھی آنکھیں کھول کر نہیں دیکھتے کہ ہمارے رہبر ہمیں کدھر لیے جارہے ہیں۔

ہماری یہی کمزوریاں دراصل ہماری سب سے بڑی دشمن ہیں۔ کسی باہر والے کی دشمنی اورکسی گھر والے کی غداری ہمارا کچھ نہ بگاڑ سکتی اگر ہماری اپنی یہ کمزوریاں اس کی مدد نہ کرتیں۔ اب بھی ہم انھیں سمجھ لیںاور ان کی اصلاح پر آمادہ ہوجائیں تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ حیدرآباد کا خون رائیگاں نہ گیا۔ لیکن افسوس کہ سقوطِ حیدرآباد کے بعد فوراً ہی ہم نے اس کی ایسی توجیہات شروع کردیں جن سے اپنی کمزوریوں کے سوا ہر دوسری ممکن التصور چیز پر اس حادثۂ عظیم کی ذمہ داری ڈالی جاسکے۔ گویا ہم اپنے نفس کو یہ اطمینان دلانا چاہتے ہیں کہ ہم خود تو سب کچھ ٹھیک ہی کر رہے تھے‘ صرف فلاں کی غداری اور فلاں کی بے وفائی نے ہم کو اس حادثے سے دوچار کردیا___ درحقیقت یہ وہ افیون کی گولیاں ہیں جو ہر چوٹ کے بعد ہم اس لیے کھایا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی خامیوں کا تلخ احساس نہ ہونے پائے۔ (’اشارات‘ ، ابوالاعلیٰ مودودی، ترجمان القرآن‘ جلد۳۱‘ عدد۵‘ ذی القعدہ ۱۳۶۷ھ‘ ستمبر ۱۹۴۸ء‘ ص ۱۰-۱۱)