ستمبر ۲۰۰۸

فہرست مضامین

تفہیم القرآن سے فائدہ اُٹھایئے

مسلم سجاد | ستمبر ۲۰۰۸ | رمضان مبارک

Responsive image Responsive image

جس کسی نے بھی تفہیم القرآن کو پڑھا ہے وہ جانتا ہے کہ یہ ایک عجیب و غریب تفسیر ہے۔ قرآن کے مقصد ہدایت سے بالکل جڑی ہوئی ہے، لیکن بیش بہا علمی خزانہ ہے، معلومات کا سمندر ہے۔ علوم اسلامی کی کسی بھی شاخ کا آپ نام لیں، اس کے بنیادی مباحث آپ کو اس میں مل جائیں گے۔ سیرت نبویؐ کا مطالعہ کرنا ہو تو تفہیم القرآن، احکام القرآن کا مطالعہ کرنا ہو تو  تفہیم القرآن، قصص الانبیا کا مطالعہ کرنا ہو تو تفہیم القرآن، توحید رسالت اور آخرت کے دلائل، اعتراضات اور ان پر ساری بحثیں دیکھنی ہو تو تفہیم القرآن، جو جدید علوم مرتب ہوئے ہیں، ان کی آپ فہرست بنا لیں، ان کے بارے میں اسلام کا نقطۂ نظر جاننا ہو تو تفہیم القرآن۔

سچ یہ ہے کہ ہم ناقدروں نے اس کی قدر نہیں کی ہے۔ زبانی بیان کلام تو ہوتا ہے لیکن جس طرح ہر کارکن کو اسے حرزِ جاں بناکر روزمرہ زندگی کو اس سے جوڑنا چاہیے، وہ ہم خود جانتے ہیں کہ کتنا کررہے ہیں۔ احتساب ہی ہوتا رہتا ہے کہ روزانہ آدھ گھنٹہ بھی اسے دیتے ہو کہ نہیں۔ صرف اسی کتاب کو جدید طریقے اختیار کرکے معاشرے میں پھیلا دیا جائے تو دعوتِ اسلامی کی آدھی سے زیادہ مہم سر ہوجائے گی۔ لیکن ہرکام کرنے سے ہوتا ہے، اور اس کے کچھ آداب اور طریقے ہوتے ہیں۔ وہ اختیار نہ کیے جائیں تو نتیجہ نہیں ملتا۔ کوتاہ نظروں کی نظر اصل سبب تک نہیں جاتی۔

کوئی کمپنی نیا بسکٹ لاتی ہے، نیا شیمپو لاتی ہے تو میڈیا اور اخبارات کے ذریعے ہر گھر میں اس کی اطلاع اور پیغام پہنچ جاتا ہے۔ لیکن دیکھیے ۳۰، ۴۰ سال میں سب ملا کر بھی کیا ایک بسکٹ کے برابر اشتہاری بجٹ تفہیم القرآنکی اطلاع اُردو پڑھنے والوں تک پہنچانے کے لیے صرف کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ رقم جیب سے صرف نہیں کرنا ہے، خریدار ہی اطلاع پانے کی قیمت بھی اصل کے ساتھ ادا کرتا ہے۔ لیکن ہم نرالے لوگ ہیں، خزانے چھپا کر رکھتے ہیں اور شکایت کرتے ہیں کہ لوگ فائدہ نہیں اٹھاتے۔

یہ طویل تمہید اس بات کے لیے ہے کہ یہ آگاہ کیا جائے کہ یہ ۶جلدوں کی تفہیم القرآن (تقریباً۴ ہزار صفحات) ایک اچھے معیاری dvd میں صرف -/۱۰۰ روپے ہدیے میں دستیاب ہے۔ mp3 سی ڈی پر بھی ۶جلدیں ۴ سی ڈی کے پیک میں -/۲۰۰ روپے میں مل جاتی ہیں۔ آپ کے پاس  سی ڈی پلیئر ہے، dvd پلیئرہے، کمپیوٹر ہے، آپ کی گاڑی میں مناسب gadget لگا ہے تو آپ اس خزانے اور سمندر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں (چاہے آپ کو پڑھنا نہ آتا ہو)۔ کچن میں کام کرتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے۔

پورے ملک میں بلکہ پوری دنیا میں یہ خوشبو کی طرح پھیل رہی ہے۔ اس کی نشرواشاعت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ کتنے ہی اداروں اور افراد نے اسے اپنی ویب سائٹ پر ڈال دیا ہے۔ اس کا نفع ہی یہ ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ افراد تک جائے، دنیا کے ہرکونے میں پھیلے۔ اس میں مسجدنبویؐ کے امام علی عبدالرحمن حذیفی کی خوش الحان تلاوت ہے، ریڈیو پاکستان کے مشہور براڈکاسٹر عظیم سرور کے باوقار لہجے میں سیدمودودی علیہ الرحمہ کی ادوئے مبین پڑھی گئی ہے اور حواشی کی پہلی تین جلدیں سیدسفیرحسن مرحوم کے دل نواز لہجے میں اور آخری تین جلدیں پروفیسر عبدالقدیر سلیم کے ٹھیرے ہوئے لیکن رواں دواں لہجے میں ہیں۔ جس نے بھی اسے سنا ہے اسے معیاری پیش کش قرار دیا ہے جو دلوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔

ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا مسئلہ ناخواندگی ہے۔ جو پڑھنا جانتے ہیں وہ احساس ہی نہیں کرسکتے کہ آج کے دور میں جسے پڑھنا نہیںآتا وہ کس طرح کی زندگی گزارتا ہے۔ اس   سی ڈی کی اصل خدمت یہ ہے کہ اس نے اس خزانے کو جس سے ناخواندہ بالکل محروم تھے ان کی پہنچ میں کردیا ہے۔ ناخواندہ لوگوں میں بڑے بڑے معاملہ فہم، ذی فہم اور عالم اور فاضل (غیرکتابی) ہوتے ہیں (جس طرح پڑھے لکھوں میں بھی جاہل پائے جاتے ہیں)۔ یہ ناخواندہ لوگ اب   ایک پروگرام کے تحت اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن اسے سننا ایک صرف ایک شغل نہیں ہے، اسے کورس کی طرح پڑھنا اور ساتھ ساتھ سننا چاہیے۔ مطالعہ کو ذہن نشین کرنے کے لیے یہ بہترین ہے کہ آپ کی نظریں الفاظ پڑھ رہی ہوں اور آپ کے کان میں وہ الفاظ پڑھ کر سنائے جا رہے ہوں۔ ضرورت ہے کہ اس کی وڈیو بنائی جائے تاکہ کتاب ہاتھ میں لینے کے بجاے اسکرین پر پڑھی جاسکے۔

جو لوگ اس ملک میں کوئی تبدیلی لانا چاہتے ہیں اور ملک و قوم کو عروج کے راستے پر آگے بڑھانا چاہتے ہیں وہ اس بات کو جانتے ہیں کہ حقیقی عروج و ترقی اور دنیوی و اُخروی فلاح قرآن کے ساتھ وابستہ ہوکر ہی ہو حاصل کی جاسکتی ہے اور قرآن سے جڑنے کا، اس کی تعلیمات کو زندگی کا حصہ بنانے کا سب سے کارگر نسخہ تفہیم القرآن کا مطالعہ ہے۔

اس کے لیے کچھ تجاویز پیش ہیں:

۱-  اس سی ڈی کی مدد سے پورے ملک میں ایسا ایک سلسلہ بنایا جاسکتا ہے کہ روزانہ یا ہفتے کے کچھ مقررہ دن مختلف گروپ ایک دو گھنٹے یا زیادہ کے لیے بیٹھیں اور اسے سنیں۔ تفہیم القرآن خود استاد ہے۔ سننے والے جہاں چاہیں رُک کر اس پر بات چیت، تبادلۂ خیال کرلیں اور پھر آگے بڑھیں۔ ۱۸۰ گھنٹے کا یہ کورس ایک پروگرام کے تحت ایک متعین مدت میں ختم ہوسکتا ہے۔

۲- اسی تجویز کو مزید specific کیا جائے تویہ کہا جاسکتا ہے کہ طلبہ و طالبات کے ہوسٹلوں میں یہ ایک رو چلا دی جائے کہ روزانہ عشاء کے بعد ایک گھنٹہ کاغذ قلم ہاتھ میں لے کر تفہیم القرآن پڑھی اور سنی جائے گی۔ اس طرح ۶ ماہ کایہ کورس ۸،۹ ماہ یا سال میں بھی ختم ہوجائے تو نقصان کا سودا نہیں۔

۳- ہمارے اپنے جتنے دینی مدارس ہیں یا جن مدارس میں ہمارا دخل ہے، وہاں تفہیم القرآن  کے ۳ماہ اور ۶ ماہ کے کورس بنائے جاسکتے ہیں جس میں روزانہ زیادہ وقت اور توجہ دے کر اسے پڑھ کر جذب و ہضم کیا جائے۔ یہ مدارس اس کا کوئی سرٹیفیکیٹ بھی جاری کرسکتے ہیں جو حقیقی قابلیت کا تصدیق نامہ ہوگا۔

۴- اس کے لیے انسٹی ٹیوٹ بن سکتے ہیں جن کا مقصد اور بنیادی پروگرام ہی تفہیم القرآن کی تدریس ہو۔ جہاں عمر اورقابلیت کی بنا پر مختلف گروپس بنائے جائیں اور اساتذہ موجود ہوں (حسبِ ضرورت سمجھانے اور امتحان لینے کے لیے)۔

۵- رمضان میں دورۂ تفسیر قرآن کا رواج بھی بڑھ رہا ہے۔ ۶ تا ۸ گھنٹے روزانہ درس ہوتا ہے۔ کیوں نہ سیدمودودیؒ کو استاد بنا کر یہ دورہ کیا جائے! شرکا ۶گھنٹے روز تفہیم القرآن سنیں۔ کوئی استاد وضاحت و تشریح کے لیے ہو۔ ۳۰، ۳۵ دن میں چھے کی چھے جلدیں سن لی جائیں (اور ساتھ ہی ساتھ پڑھ بھی لی جائیں)۔

جن حضرات و خواتین نے تفہیم القرآنکا مطالعہ کیا ہے وہ ایک لمحے کے لیے رکیں اور سوچیں اور بتائیں کہ اگر کوئی تفہیم القرآن کو اس طرح غوروفکر کے ساتھ پڑھ لے کہ اس کے مضامین اس کے ذہن نشین ہوجائیں اور وہ اس پر سوالات اور انٹرویو میں ۷۰، ۸۰ فی صد نمبر لے  تو اس کی قابلیت اور دانش اور فہم اور حالات پر نظر ہمارے بی اے، ایم اے یا درس نظامی کے  فارغ التحصیل کے مقابلے میں کیسی ہوگی۔

ہم دین کے لیے اللہ کی رضا کی خاطر بہت سے کام کرتے ہیں۔ ہماری توجہ اس طرف کیوں نہیں جاتی۔ کیا یہ سیدمودودی کی بدنصیبی نہیں کہ ان کے پیروکار تشہیر کے جدید ذرائع اختیار کرکے اور مارکیٹنگ کے تمام طور طریقوں اور تدبیروں کو بروے کار لاکر پاکستان، ہندستان اور ساری دنیا کے اُردو پڑھنے والے لوگوں میں اس عظیم کتاب کو hottest item نہیں بناتے۔ اس میں جو پیسہ لگے گا وہ خریدنے والے واپس کردیں گے لیکن کچھ خیرخواہوں، مخلصوں کو lip service سے آگے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا۔ جو بھی سید سے محبت و تعلق کا دعوے دار ہے، ان کے پیغام کے مطابق زندگی گزارنے کی جدوجہد میں مصروف ہے، اسے تفہیم القرآن کے حوالے سے اپنا حصہ ضرور ادا کرنا چاہیے۔

رمضان المبارک میں پورے ملک میں ہزاروں حلقہ ہاے مطالعہ قرآن دو، اڑھائی گھنٹے روزانہ کی بنیاد پر چلتے ہیں۔ خواتین کی اس طرف زیادہ توجہ ہے حالانکہ مرد بھی کم فارغ نہیں ہوتے۔ ان حلقوں میں ترجمۂ قرآن کی سی ڈی (دورانیہ ۵۶ گھنٹے) ایک پروگرام کے تحت ایک ماہ یا جیسا مناسب ہو، روز سنی جاسکتی ہے۔ اس سی ڈی میں امام حذیفی کی قراء ت اور عظیم سرور کی آواز میں ترجمہ ہے۔