ستمبر ۲۰۲۴

فہرست مضامین

اسلام محض نظریاتی یا عملی بھی

سیّد ابوالاعلیٰ مودودی | ستمبر ۲۰۲۴ | رسائل ومسائل

Responsive image Responsive image

سوال : (مجلس میں ایک صاحب کہنے لگے) مولانا! اسلام کے پاس بے شک ایک ’تھیوری‘ (نظریہ) تو موجود ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا اس پر Practice (عمل درآمد) بھی ہوسکتی ہے؟

جواب :جناب، آپ مطالعہ فرمایئے تو آپ کی نظر سے یہ حقیقت پوشیدہ نہیں رہے گی کہ اسلام کے پاس جو Theory(نظریۂ حیات) ہے، اس سے زیادہ قابلِ عمل نظریہ آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔ جو نظریہ Practicable (قابلِ عمل) نہ ہو وہ تو ردّی کی ٹوکری میں پھینک دینے کے قابل ہوتا ہے۔ کروڑوں انسان اسے چودہ سو سال تک سینوں سے لگائے نہیں رکھ سکتے۔ اگر اسلام کو کوئی قابلِ عمل نہیں سمجھتا تو یہ اس کی آنکھوں کا قصور ہے، جو بصیرت کے نُور سے خالی ہیں۔ فرد کی اس کمزوری سے اس نظریئے کی ابدی صداقتوں پر کوئی حرف نہیں آتا۔

’قرآن و سنت کا مطالعہ ڈوب کر کیجیے۔ اس مطالعے اور غوروفکر سے آپ کو اسلام کی روح دکھائی دینے لگے گی۔ قرآن کی آیات پہ غور کیجیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مطہرہ کا مطالعہ فرمایئے اور اسلام کے اوّلین معاشرے میں صحابہ کرامؓ کی پاک باز زندگیوں کا مطالعہ کیجیے۔  آپ خود بخود اعتراف کرنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ اسلام کے پاس اس کا اپنا ضابطۂ اخلاق ہے، جو بے مثال ہے۔ ایک بے نظیر سیاسی نظام ہے اور ایک لاجواب معاشی نظام ہے۔ اس کے دامن میں ہرزمانے کے ہرمسئلے کا بہترین حل موجود ہے۔ اسلام نے جو کچھ پیش کیا، حضور علیہ السلام نے سب سے پہلے خود اس پر عمل فرمایا۔ پھر آپؐ نے ایک بہترین اور مثالی معاشرہ انھی نظریات پر تعمیر فرماکر اس بات کا عملی ثبوت مہیا فرما دیا کہ اسلام محض نظریاتی نہیں بلکہ انتہائی درجے کا عملی دین ہے۔

اسلام کی عالم گیر اور ابدی صداقتوں کی مثال سمجھنا چاہیں تو اس کے لیے جب باجماعت نماز ادا کی جارہی ہو، اسے دیکھیے۔ اخوت، اتحاد اور یگانگت کا کیسا شان دار مظاہرہ ہوتا ہے۔ خدا آپ کو حج پر جانے کی توفیق بخشے تو وہاں پہ دیکھیے، جہاں مسلمانوں کی ’کل عالمی برادری‘ کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ کتنے مختلف ملکوں کے انسان وہاں یکجا ہوتے ہیں۔ کتنے مختلف رنگ ہیں، کتنی مختلف زبانیں ہیں مگر نہ زبان و نسل کا کوئی تنازعہ ہے، نہ قامت و رنگ کا کوئی امتیاز…سب ایک ہی جذبۂ توحید سے سرشار ہیں۔ شاہ و گدا ایک ہی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہیں۔ کیا نسلی امتیاز کے خلاف اس سے بہتر ضابطہ دُنیا کا کوئی اور نظام پیش کرسکتا ہے؟


لیڈرشپ کی تیاری

سوال : مسلم ممالک میں لیڈرشپ کو تیار کرنے کے لیے کس شعبے میں اصلاح درکار ہے؟

جواب :لیڈرشپ کسی ایک شعبے میں نہیں اُبھرا کرتی، اس کو زندگی کے ہرشعبے میں ظاہر اور نمایاں ہونا چاہیے۔ اگر مسلم ممالک میں جمہوری نظام کو نشوونما پانے کا موقع مل جائے تو اس طرح فطری ارتقا کے نتیجے میں مسلم ممالک میں اسلامی لیڈرشپ اُبھر آئے گی۔ مغرب زدہ طبقہ ہرمسلم ملک میں ایک بڑی ہی محدود اقلیت رکھتا ہے۔ لیکن مغربی استعماری قوتوں کی پشت پناہی اور مسلسل سرپرستی کی بدولت، یہ اقلیت اقتدار کی وارث بن گئی ہے۔ یہ قابض طبقہ اس بات کو جانتا ہے کہ اگر ان ملکوں میں جمہوریت کو کام کرنے کا موقع ملا تو آخرکار اقتدار ان لوگوں کے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔ اس لیے یہ طبقہ سازشوں کے ذریعے ہرملک میں آمریت قائم کر رہا ہے اور جمہوریت کو اُبھرنے کا موقع نہیں دے رہا ہے۔ (ہفت روزہ آئین، اور ایشیا