’عوام کا فیصلہ، قیادت کا امتحان‘ (مارچ ۲۰۰۸ئ) صحیح معنوں میں عوام کے جذبات کی ترجمانی ہے۔ درحقیقت ان انتخابات کے ذریعے عوام نے پرویز مشرف اور اس کی پالیسیوں کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے کہ پاکستان کے عوام شخصی آمریت اور فوج کی مداخلت کو پسند نہیںکرتے، اور وہ حقیقی معنوں میں جمہوری نظام کے خواہاں ہیں، جب کہ فوج کو سرحدوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔ سیاسی قیادت کو عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ایسے اقدام اٹھانے چاہییں جن سے ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہو اور عوام کا اعتماد بھی سیاست دانوں پر بحال ہوسکے، نیز آیندہ کے لیے فوجی مداخلت کی راہ مسدود ہوجائے۔
’عظیم کارنامہ‘ (مارچ ۲۰۰۸ئ) میں سیرتِ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں عالمی قائد کے جو رہنما اصول بیان کیے گئے، وہ ہر دور کے لیے مینارئہ نور ہیں۔ ان اصولوں کی روشنی میں جب ہم سیدمودودیؒ کی سوانح حیات کا مطالعہ کرتے ہیں تو وہ بھی اسوئہ رسولؐ پر کاربند دکھائی دیتے ہیں۔ آپ صرف ایک مفکر ہی نہیں بلکہ قائد بھی تھے۔ آپ نے نظامِ اسلام کی خوب صورت تصویر اہلِ عالم کے سامنے پیش کی، جس کی بنیاد پر ایک پاکیزہ اور صالح معاشرہ وجود میں آسکتا ہے، اور عملاً اسلامی تحریک کا احیا کیا۔ یہ تحریر ہر سطح کی تحریکی قیادت کے لیے قیمتی میراث ہے۔
’اُمت محمدیؐ کا عالمی مشن‘ (مارچ ۲۰۰۸ئ) پڑھاتو مسلمانوں کا عالمی مشن ایک بار پھر تازہ ہوگیا۔ ہمیں دنیاکو درپیش مسائل سے نجات دلانے کے لیے اپنا عالمی کردار ادا کرنا چاہیے۔ ربیع الاول کے مہینے کی مناسبت سے حضور اکرمؐ کی سیرت مبارک کو پڑھنے اور سننے کے ساتھ ساتھ اپنانے کی کوشش کرنا عشقِ رسولؐ اور اطاعتِ رسولؐ کی بہترین صورت ہے۔
’اسلام اور جمہوریت‘ (فروری، مارچ ۲۰۰۸ئ) میں ایک اہم موضوع کا علمی انداز میں احاطہ کیا گیا ہے، اور اختلاف کے ساتھ ساتھ اشتراکِ عمل کی بنیادیں بھی واضح کی گئی ہیں۔ اختلاف راے رکھنے والوں کو ٹھنڈے دل و دماغ سے اس علمی بحث کا جائزہ لینا چاہیے۔
’۶۰ سال پہلے‘ (مارچ ۲۰۰۸ئ) کے تحت اسلامی حکومت میں خواتین کے حقوق پڑھ کر یوں لگا جیسے مولانا مودودی آج لبرل حلقوں کی طرف سے خواتین کے حقوق پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دے رہے ہوں۔ انتخاب لاجواب ہے، میرے خیال میں ’اسلام اور اس کے تقاضے‘ دوبارہ شائع کی جانی چاہیے۔
فروری کے شمارے میں ’نائن الیون‘، ’پردہ اُٹھ رہا ہے‘، ’اسلام اور جمہوریت‘ اور ’استعمار کی ذہنی غلامی‘ اہم فکری لوازمے پر مبنی ہیں۔ ’رسائل و مسائل‘ کی کمی محسوس ہوئی۔ جماعت اسلامی میں موجود جمہوریت اور اس کے باضابطہ طریق کار پر بھی مضمون آنا چاہیے تاکہ جماعت کی اہمیت بھی واضح ہو، جماعت کے اندر جمہوریت کا احساس لوگوں میں بیدار ہو اور زہرِقاتل موروثیت پر ضرب لگ سکے۔ امسال سرورق کچھ زیادہ اچھا نہیں۔
ترجمان القرآن ایک اہم علمی اور دینی رسالہ ہے، اور علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ علم دوستی کا تقاضا یہ ہے کہ کتب اور اسلامی لٹریچر کے اشتہارات زیادہ ہوں، نہ کہ پراپرٹی کے۔
ماہنامہ ترجمان القرآن کے سالانہ خریدار بنیے ۳۰۰ روپے میں
(۶۰ روپے کی بچت منی آرڈر/وی پی فیس کے ۵۰ روپے سے ختم ہوجاتی ہے)
آپ کے لیے ممکن ہو تو ۵ سالہ خریدار بنیے، صرف ۱۲۰۰ روپے میں
(۶۰۰ روپے + ۴ سال کے منی آرڈر / وی پی کی فیس کی بچت ۲۰۰ روپے، کل:۸۰۰ روپے کی بچت)
فیصلہ کیجیے ، سالانہ خریدار یا ۵ سالہ خریدار
فیصلے کے مطابق ۳۰۰ روپے یا ۱۲۰۰ روپے کا
منی آرڈر یا بنک ڈرافٹ ارسال کیجیے، لاہور کے بنک کا چیک دیجیے یا وی پی طلب کیجیے
ہمارے بنک اکائونٹ بنام ماھنامہ ترجمان القرآن ٹرانسفرکروا کے مطلع کردیجیے
UBL Icchra Branch, Lahore. A/c. 01019573 Branch Code # 0559
5-A ، ذیلدار پارک، اچھرہ، لاہور- فون: 042-7587916, 7065765 فیکس: 7585590