اگست ۲۰۰۱

فہرست مضامین

دَورِصحابہ ؓ میں کتابت ِحدیث

| اگست ۲۰۰۱ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

.....دُنیا کو یہ سن کر حیرت ہوگی‘ لیکن کیا کیا جائے واقعہ یہی ہے کہ ۱۰ ہزار ہی نہیں بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ تعداد میں حدیثیں عہد نبوتؐ و عہدصحابہؓ میں کتابی شکل اختیار کر چکی تھیں۔ آخر آپ خود جوڑ لیجیے۔ محدثین لکھتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیثوں اور مرویات کی تعداد ۵ ہزار ۳ سو ۷۴ ہے اور ایک ذریعے سے نہیں مختلف ذرائع سے یہ ثابت ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ خود اپنی یادداشت کے لیے بھی اپنی روایت کردہ حدیثوں کو کتابی شکل میں لے آئے تھے۔ حافظ ابن عبدالبر نے جامع میں ان کی اس کتاب کے واقعے کو اس طرح درج کیا ہے کہ مشہور صحابی عمروؓ بن امیہ ضَمْرِیْ جن کو طلسم ہوشربا اور داستان امیرحمزہ نے عمروعیار کے نام سے بہت مشہور کر دیا ہے‘ اُن کے صاحب زادے حسن بیان کرتے ہیں:

میں نے ابوہریرہ ؓ کے سامنے ایک حدیث بیان کی۔ اُنھوں نے اس کا انکار کیا۔ میں نے عرض کیا کہ اس حدیث کو میں نے آپ ہی سے سنا ہے۔ بولے: اگر تم نے مجھ سے حدیث سنی ہے تو پھر وہ میرے پاس لکھی ہوئی ہوگی۔ پھر انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے کمرے میںلے گئے۔ مجھے انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم کی حدیثوں کی بہت سی کتابیں دکھائیں۔ اسی (ذخیرے) ُمیں وہ حدیث بھی پائی گئی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے اس کے بعد فرمایا: میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں نے اگر کوئی حدیث تم سے بیان کی تھی تو وہ میرے پاس لکھی ہوئی ہے۔

حافظ ابن حجر نے بھی دوسری سند سے فتح الباریمیں اس روایت کو درج کیا ہے۔ اس سے صرف یہی نہیں معلوم ہوتا ہے کہ ابوہریرہ ؓ کے پاس صرف چند حدیثیں لکھی ہوئی تھیں‘ بلکہ جو کچھ وہ روایت کرتے تھے کتابی شکل میں ان کے پاس وہ موجود تھا۔ جب یہ معلوم ہے کہ ان کی مرویات کی تعداد ۵ ہزار سے اُوپر ہے‘ اس کے بعد اگر کہا جائے کہ ۵ہزار سے اُوپر حدیثیں اس وقت لکھی ہوئی تھیں تو کیا اس روایت سے اس کی تصدیق نہیں ہوتی؟ (’’تدوین حدیث‘‘۔ مناظر احسن گیلانی‘ ماہنامہ ترجمان القرآن‘ جلد ۱۸‘ عدد ۴‘۵‘ ۶‘ ربیع ا لآخر‘

جمادی الاولیٰ‘ جمادی الاخریٰ ۱۳۶۰ھ‘ جون‘ جولائی‘ اگست ۱۹۴۱ء‘ ص ۱۹۶-۱۹۷)