اہل قرآن کے تاویلاتی افکار اور نماز پنجگانہ کا تحقیقی مطالعہ،ڈاکٹرظفر اقبال خان۔ ناشر:ادارہ اسلامیہ ،حویلی بہادر شاہ جھنگ۔فون: ۶۷۷۱۷۶۸-۰۳۳۲۔ صفحات:۵۳۶۔ قیمت:۷۰۰ روپے۔
انکارِ حدیث کے حاملین اپنے آپ کو ’اہلِ قرآن‘ کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ ان کے عقائد وافکار کا مطالعہ ظفر اقبال خان کا خاص موضوع ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی روایت کردہ معروف حدیث (بُنِيَ الْاِسْلاَمُ عَلٰى خَمْسٍ…)کے مطابق اسلام کی بنیاد جن پانچ باتوں پر رکھی گئی ہے، ان میں سے نماز ایک اعتبار سے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسانی زندگی کا اصل مقصد کیا ہے؟ نماز بار بار اپنے رب کی طرف رجوع کرنے کی تلقین کرتی ہے۔ چونکہ اُمت مسلمہ کی اکثریت نماز نہیں پڑھتی یا بے قاعدگی سے اور کبھی کبھار پڑھتی ہے، اس لیے اس کا مسلمان ہونا مشکوک ہے۔ اہلِ قرآن یا پرویزصاحب کے مقلدین نے اسلام کے اسی بنیادی رکن نماز پر تیشہ چلایا ہے۔
مصنف نے اس گروہ پر علمی گرفت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انکار نماز کا فتنہ کب اور کہاں سے شروع ہوا اور اس سلسلے میں کیا تاویلات کی گئیں؟ مصنف نے بڑی گہرائی سے موضوع کا تجزیہ کیا ہے۔ نہ صرف نماز کے مسئلے پر منکرین حدیث کے عقائد بلکہ بہ حیثیت مجموعی ان کی گمراہیوں کی نشان دہی کی ہے۔ دیباچہ نگار محمدیعقوب کے بقول ڈاکٹر صاحب موصوف نے اس گروہ اور فکر کی تاویلاتِ رقیقہ وباطلہ کا رد معقولات ومنقولات کے ایسے مسکت دلائلِ قاطعہ سے کر کے اس ضلالت کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے۔
کتاب کی سطر سطر سے مصنف کی علمیت اور عربی ،انگریزی مآخذ اور قرآن وحدیث پر ان کی دسترس کا اندازہ ہوتا ہے۔ تاہم، کتاب کا مجموعی اسلوب بہت پیچیدہ محسوس ہوتا ہے۔ یہ اسلوب مطالعہ کتاب کی راہ میں باربار حائل ہو جاتا ہے۔ پھر کچھ مسئلہ ترتیب وتدوین کا بھی ہے۔
یہ کتاب اپنے انداز سے عوام کے بجاے خواص اور علما کے لیے دکھائی دیتی ہے۔ اصطلاحات کی تشریح کے باوجود عام قاری کے لیے اسے سمجھنا قدرے مشکل ہے۔ البتہ کتاب کے آخری حصے میں قرآن وحدیث کے حوالے سے نماز کی اہمیت اور فرضیت کا بیان عام فہم اور آسان ہے اور عام قاری کے لیے اس کا مطالعہ بہت مفید ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی )
جیو ٹیکٹانکس ، پروفیسر رئوف نظامی ۔ناشر: اردو سائنس بورڈ، ۲۹۹ ۔ شاہراہ قائد اعظم ، لاہور۔ فون: ۹۹۲۰۵۹۶۹-۰۴۲۔ صفحات :۲۹۵۔ قیمت : ۵۳۰ روپے ۔
جیوٹیکٹانکس جیالوجی (علم ارضیات ) کا ایک ذیلی مگر اہم مضمون ہے۔ اس میں زمین کی ابتدا، ارتقا، اور اس کی بنت وبناوٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ان تبدیلیوں کا انسانی زندگی اور ماحول کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جیسے زلزلے انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
سترہ ابواب پر مشتمل مباحث میں سے بعض تو خالصتاً ٹیکنیکی اور سائنسی ہیں، مگر یہ خشک موضوعات بھی معلومات افزا ہیں۔ بعد کے ابواب میں زلزلوں کے مختلف پہلوئوں ، (پیش گوئی ) سونامی ، پاکستان کو سونامی سے خطرہ، ۲۰۰۸ء کے زلزلے، جاپان کے سونامی زلزلے ، اور زلزلوں سے جوہری بجلی گھروں کو خطرے پر کلام کیا گیاہے۔ مصنف کا خیال ہے کہ توانائی کے لیے جوہری بجلی گھر قائم کرنا خطرناک ہے۔ ا س میں نقصانات کا اندیشہ زیادہ ہے۔ اس کے بجاے پَن بجلی زیادہ سستی، محفوظ اور سود مند ہے۔ توانائی کے مسئلے کے حل کے لیے مصنف نے ایک اہم نکتے کی طرف متوجہ کیا ہے۔ فرماتے ہیں:’’دنیا کے چند لاکھ افراد کے خاص طرزِ زندگی پر ہی بہت سی توانائی صرف ہو جاتی ہے، اس طرح باقی اربوں انسان توانائی کے قحط کا شکار ہو جاتے ہیں۔ [اس لیے] عالمِ انسانیت کی فلاح وبقا کے [لیے ] سب سے پہلے پُر تعیش لائف سٹائل کو خیر باد کہنا ضروری ہے‘‘۔ (ص ۲۷۳)
یہ کتاب سائنس کے طلبہ واساتذہ بلکہ عام قارئین کی معلومات اور ان کے شعور میں بھی اضافے کا باعث ہو گی ۔ (رفیع الدین ہاشمی )