جنوری۲۰۰۵

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| جنوری۲۰۰۵ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

پروفیسر عبدالحق ‘ اسلام آباد

سید اسعد گیلانی مرحوم کا ’’ایک مکتوب‘ دوست کے نام‘‘ (دسمبر ۲۰۰۴ئ) انتہائی موثر‘ایمان افروز اور تحریکیت سے بھرپور ایک شاہکار مضمون تھا۔ میں نے دو بار پڑھا جیسے یہ نامہ میرے ہی نام تھا۔ مضمون کا ایک پیرا ہمارای موجودہ صورت حال پر کس قدر لفظ بہ لفظ منطبق ہوتا ہے۔ قوسین کے تصرف کے ساتھ:

دشمنِ حق (بش) نے آخر تم ہی کو نرم چارہ سمجھ کر‘ کیوں مقصدِحیات سے ہٹانے کی کوشش کی ہے۔ پھر وہ اتنا جری کیوں ہوگیا ہے کہ علی الاعلان (ایک فون کے ذریعے) تمھیں احساسِ شکست دلا رہا ہے کہ میں نے تم (عالمِ اسلام) پر قابو پا لیا ہے۔ یہ تو بڑی شرم کی بات ہے بلکہ یہ بات حمیتِ مومن کے خلاف اور اُس کی مردانگی (کمانڈو صفت) کو کھلا کھلا چیلنج ہے۔ اُس (بش) نے اگر تمھیں یہ احساس دلایا ہے کہ وہ تم پر قابو پاگیا ہے تو تم بھی اُسے خم ٹھونک کر جواب دو کہ بندئہ مومن کو مفتوح کرنا کوئی کھیل نہیں ہے۔ فرعون و نمرود بھی جس مومن کی سطوت سے پناہ مانگیں اُس پر چند اندیشہ ہاے دُور دراز کا جال پھیلا کر قابو پانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔(ص ۵۲)


خبیب انس ‘کراچی

سید مودودیؒ کی ۵۰‘ ۶۰ سال پہلے کی تحریریں آج بھی بالکل حسب حال محسوس ہوتی ہیں۔ صدی نئی آگئی ہے لیکن غالباً ابھی دور تبدیل نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے کیا خوب کہا ہے‘ شیر کا منصب ادا کرنے کے لیے بس شیر کا دل درکار ہے۔ وہ شیر نہیں جو بکریوں کی کثرتِ تعداد یا بھیڑیوں کی چیرہ دستی دیکھ کر اپنی شیریّت بھول جائے۔(دسمبر۲۰۰۴ئ)


پروفیسر الطاف طاہر اعوان ‘سرگودھا

مغرب میں آزادی راے کے دعوے دار کیا کسی مسلمان ملک میں عیسائیت اور انجیل کی کسی فلمی اداکارہ کی طرف سے اس طرح توہین برداشت کریں گے جس طرح فلم Submission میں اسلام‘ قرآن مجید‘  اسلام کے عائلی نظام اور پردہ کی کی گئی ہے۔ اُلٹا الزام بھی ہم پر ہے۔ (مسلمان عورت پر اشتعال انگیز فلم‘ دسمبر ۲۰۰۴ئ)


محمد صہیب عمر ‘کراچی

رفیع الدین ہاشمی صاحب نے علامہ اقبال کی زبان سے ہمیں جو پیغام دیا ہے (دسمبر ۲۰۰۴ئ) وہ آج اُمت مسلمہ کے ہر نوجوان کی ضرورت ہے۔ اقبال کے نام پر قائم اداروں کو چاہیے کہ ۱۱؍۹ کے بعد کے   حالات کے تناظر میں ان کے کلام سے ایک بیداری کا پیغام منتخب کر کے دنیا کی ۱۵‘ ۲۰ زبانوں میں ترجمہ کر کے   عام کریں۔


افتخار چودھری ‘لاہور

’’کشمیر پر کمانڈو صدر کی اُلٹی زقند‘‘ (دسمبر ۲۰۰۴ئ) کا پوسٹ مارٹم وقت کی ضرورت اور چشم کشا حقائق سے آگاہی کا مکمل سامان رکھتا ہے۔سنابل العلم کا سلسلہ انتہائی مفید ہے۔ ہرماہ اپنا محاسبہ کرنے اور اپنے آپ کو مضبوط کرنے اور اپنی خفی اور تحریکی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کا موقع عطا کرتا ہے۔ میری تجویزہے کہ اب تک چھپنے والا سارا لوازمہ کتابی شکل میں آجائے تو محفوظ ہوجائے گا اور استفادے کی صورت بھی بہتر ہو جائے گی۔