بدیع الزماں سعید نورسی کے رسائل اور ان کی جماعت جو آن کی آن میں قوت پکڑگئی اور مختلف علاقوں میں پھیل گئی۔ مصطفےٰ کمال کے لیے ایک لادینی معاشرہ وجود میں لانے کے راستے میں پہلا روڑا ثابت ہوئی۔ چنانچہ مصطفےٰ کمال نے بدیع الزماں کو اسپارٹا کے ایک دُورافتادہ علاقہ ’بارلا‘ میں جلاوطن کردینے کے احکام صادر کر دیئے۔ وہاں موصوف کو شدید پہروں کے ساتھ یکہ و تنہا رکھا گیا۔ مگر بدیع الزماں کی پُرکشش شخصیت نے خود پہرہ داروں کے دلوں میں اُترنا شروع کردیا اور تھوڑا ہی عرصہ گزرا کہ پہرے داروں کا ایک گروہ آپ کی دعوت کا حامی اور آپ کے اسلامی نظریات کا علَم بردار ہوگیا۔ اس موقعے سے موصوف نے فائدہ اُٹھایا اور اپنے اُن رسائل کی تصحیح میں وقت گزارنے لگے، جو تلامذہ کی طرف سے اُن کے پاس پہنچتے رہتے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ نے الحاد و لادینیت کے خلاف بھی بھرپور تنقیدیں تیار کیں۔
بدیع الزماں نے ’بارلا‘ کے قیدخانے میں آٹھ سال گزارے۔ جیل میں موصوف اپنا کھانا خود ہی تیار کرتے تھے، خود ہی اپنے کپڑے دھوتے تھے اور دوسرے تمام اُمورخود ہی سرانجام دیتے رہے۔ مصطفےٰ کمال نے صرف اسی پر اکتفا نہ کیا۔ چونکہ بدیع الزماں کے قلب ِ حق پرست سے اُٹھنے والی دینی شعاعیں برابر لوگوں کے اندر بکھر رہی تھیں اور ان کے رسائل کی اشاعت روز بروز بڑھتی جارہی تھی۔ اس لیے مصطفےٰ کمال نے بذریعۂ حکم بدیع الزماں کو اور ان کے ۱۲۰ طلبہ کو سخت پہروں کے ساتھ ’اسکی شہر‘ کی جیل میں منتقل کروا دیا۔ طویل تحقیقات کے بعد حکومت کو کوئی ایسا ثبوت نہ ملا جو موصوف پر عائد شدہ الزامات کو درست قرار دے سکے۔ اس کے باوجود عدالت نے موصوف کو گیارہ ماہ قید کی سزا دی۔ (’ترکی کے مردِ مجاہد بدیع الزماں کی شخصیت و دعوت، ترجمہ: مولانا خلیل احمد حامدی، ترجمان القرآن، ج۵۹، عدد۴،جنوری ۱۹۶۳ء،ص ۳۹-۴۰)