نومبر۲۰۰۶

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| نومبر۲۰۰۶ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

جستجوے حق کا طریقہ

آپ کے جو دوست یہ کہتے ہیں کہ انھوںنے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ اگر جماعت اسلامی ہی صحیح راستے پر ہے تو مجھے اسی کے مطابق چلا دے۔ ان سے کہیے کہ کسی معاملے میںحق معلوم کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی شریعت کے اصولوں کو سامنے رکھ کر ان پر پوری طرح غور کرے۔ اگر غور کرنے سے اس کا دل کسی ایک طرف مطمئن اور یکسو ہوجائے تو اس طریق کو اختیار کرلے اوراگر تردد باقی رہے تو شرح صدر کے لیے   اللہ تعالیٰ سے دعا کرے اور تلاش و تحقیق میں پوری سرگرمی سے مصروف بھی رہے۔ مجرد دعاپر بھروسا کرلینا اوراپنے فکروعقل سے کام نہ لینا صحیح شرعی طریق نہیں ہے۔ یہ کوئی معقول حرکت نہیں ہے کہ تحقیق حق کے لیے اللہ تعالیٰ نے علم و عقل اور قوتِ استدلال کے جو ذرائع بخشے ہیں اور اپنی آیات ہدایت اور اسوۂ انبیا کی جو نعمتیں عنایت فرمائی ہیں‘ ان سب سے قطع نظر کرکے آدمی محض اللہ سے ہدایت و راستی کی آرزو کر کے اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جائے۔ جس شخص نے خدا کے دیے ہوئے چراغ کو گل رکھا اور روشنی کی دعا کی‘ یا خدا کی دی ہوئی آنکھ موندے رکھی اور راستہ دیکھنے کی التجاکرتا رہا‘ اس نے اللہ کی بخششوں کاکفران کیا‘ اسے کب حق پہنچتا ہے کہ اللہ اس پرمزید بخششیں فرمائے۔ ایسا رویہ دین سے بے پروائی اور عدم دل چسپی کی دلیل ہے‘ اور اس میں کسی سنجیدگی کا شائبہ تک نہیں ہے۔ خود یہ حضرات دنیا کے کسی چھوٹے سے چھوٹے معاملے میں فکروعقل کو معطل کرکے محض دعا پر بھروسا نہیں کرسکتے لیکن اسے فریب نفس کے سوا اور کیا کہاجائے کہ دین جیسے نازک معاملے میں عقل کی آنکھیں بند کر کے محض اندھی دعائوں سے مقصد حاصل کرنے کی فکر کی جاتی ہے۔ وہ حق جس پر پوری زندگی کی درستی اور نادرستی اور آخرت کے ابدی راحت و الم کا دارومدار ہے‘ اس کی تلاش میں‘ چراغ گل کر کے‘ آنکھیں موندکر‘ کان بند کرکے‘ ذہن کے دروازوں پر قفل لگاکر آدمی نکلے اور مجرد دعا کی لاٹھی سے راستہ ٹٹولنا چاہے‘ حددرجہ مضحکہ خیز حرکت ہے! عقل و فکر اور چشم و گوش کا اولین فطری مصرف یہی ہے کہ ان کی مدد سے حق کو اور دین کی سیدھی راہ کو پہچانا جائے‘ اور اگر یہ اعلیٰ درجے کے قویٰ اسی پاکیزہ مصرف پر صرف نہ ہوئے تو پھر کیا ان کو نظامِ کفر کی پہچان اور اس کی اطاعت کے لیے صرف ہونا ہے؟ سوچتی ہوئی عقل اور  کھلی ہوئی آنکھوں کے ساتھ طلب ہدایت کی دعا کیجیے تو وہ ان شاء اللہ نشانے پر بیٹھے گی۔(’رسائل و مسائل‘، دعاے استخارہ‘ خواب‘ کرامت‘ مولانا امین احسن اصلاحی‘ ترجمان القرآن‘ جلد ۲۹‘ عدد۶‘ ذی الحجہ ۱۳۶۵ھ‘ نومبر ۱۹۴۶ئ‘ ص۶۲-۶۳)