اپریل۲۰۰۶

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| اپریل۲۰۰۶ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

احمد علی محمودی ‘ حاصل پور

’شیطانی کارٹون‘ ___تہذیبی کروسیڈ کا زہریلا ہتھیار‘ (مارچ ۲۰۰۶ئ) میں جہاں عیسائیوں اور یہود کے عزائم کھل کر سامنے آئے‘ وہاں اس تحریک کے اوّلین اور فکری رہنما قادیانیوں کو بھی بے نقاب کیا جاتا تو تشنگی رفع ہوجاتی۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے میں انگریز کا خودکاشتہ یہ پودا پیش پیش ہے۔ ان کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھنا تحریک اسلامی‘ وقت اور حالات کی اہم ضرورت ہے۔


حمیداللّٰہ ‘پشاور

’حماس کی کامیابی ‘(مارچ ۲۰۰۶ئ) کے مطالعے سے حماس کی دو ٹوک پالیسی سامنے آئی: جب تک اسرائیل القدس خالی نہیں کرے گا‘ ۱۹۶۷ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس نہیں چلا جائے گا‘ فلسطینیوںکا قتلِ عام بند نہیں کرے گا‘ اور تمام قیدیوں کو آزاد نہیں کرے گا‘ اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حماس کے اس ایمان افروز اعلان میں ’روشن خیالوں‘، ’اعتدال پسندوں‘ اور ’جمہوریت پسندوں‘ کے لیے  بڑی نشانیاں ہیں۔ مشروط امریکی امداد کو لات مار کر جس بے نیازی کا مظاہرہ کیا گیا اس نے تو گویا علامہ اقبالؒ کے اس شعر کا مفہوم سمجھا دیا     ؎

مرے حلقۂ سخن میں ابھی زیرِتربیت ہیں

وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسمِ کجکلاہی


نورالہدیٰ نور ‘چترال

اشارات ’کشمیر خطرناک سیاسی زلزلوں کی زد میں‘ (جنوری ۲۰۰۶ئ) میں نہایت عرق ریزی سے کشمیرکاز کے خلاف عالمی سازش سے پردہ اُٹھایا گیا ہے۔ کاش! ہمارے حکمرانوں میں بصیرت اور بصارت ہوتی۔


کرم اللّٰہ منگریہ ‘ ڈیرہ مراد جمالی

’عصرحاضر میں اسلامی معاشرے کی تشکیل‘(جنوری ۲۰۰۶ئ) اچھی کاوش ہے اور عصرحاضر میں اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لیے عملی رہنمائی دی گئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مضمون میں جن نکات کی طرف اختصار کے پیش نظر محض اشارہ کیا گیا ہے‘ ان پر الگ مضامین بھی شائع کیے جائیں۔


محمد اقبال ہاشمی ‘ڈیرہ غازی خان

’اخوان المسلمون کی شان دار کامیابی‘ (جنوری ۲۰۰۶ئ) پڑھا۔ اس فکرانگیز مضمون میں یہ نکتہ        بڑا غورطلب ہے کہ مغربی دنیا کی کوشش ہوگی کہ اسلامی تحریکوں کو سسٹم میں جذب کرکے اُن کی نظریاتی جہت کو دھندلا دیا جائے اور انھیں اسلامی تحریکوں کے عظیم مقام سے ہٹاکر صرف سیاسی جماعت بناکر کھڑا کردے۔ جو کام اسلامی تحریکیں کرسکتی ہیں وہ سیاسی جماعتوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ سیاسی جماعتیں نظام میں اصلاح کرسکتی ہیں مگر اُسے بدل نہیں سکتیں۔ مسلم دنیا کو انقلاب کی ضرورت ہے اور انقلاب صرف تحریکیں لاسکتی ہیں۔


امریکی جیل سے ایک خط

آج کل تو بش صاحب ایسے ایسے احکام جاری کر رہے ہیں کہ امریکی بھی حیران ہوکر سوچتے ہیں کہ یہ شخص امریکا کا ہی صدر ہے یا کسی دوسری دنیا کی مخلوق ہے! ایک خبر کے مطابق ورمائونٹ کے سینیٹر نے ٹی وی پر آکر احتجاج کیا ہے کہ پچھلے سال ورمائونٹ کے ۲۰ بوڑھے لوگوں نے عراق جنگ کے خلاف مظاہرہ کیا تھا‘ پینٹاگون اور سی آئی اے نے اُن ۲۰ امریکی بوڑھوں کے خلاف تفتیش کی تھی اوراُن کی فائلیں بنائی گئی تھیں۔ اُن میں سے ۱۲بوڑھے افراد ایسے ہیں جو ویت نام کی جنگ لڑچکے ہیں اور اُن کی پانچویں اور چھٹی نسل امریکا میں پیدا ہوئی ہے۔ بش صاحب تو اب امریکیوں پر بھی اعتبار نہیں کر رہے۔ یہ مت ماری جانے کی دلیل نہیں تو اور کیا ہے۔