اپریل۲۰۰۶

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| اپریل۲۰۰۶ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

پستی کی حد

بجاے اس کے کہ آپ کی بستی کے لوگ اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرتے کہ ان کے درمیان ایک نیک بندہ ایسا ہے جو خود حلال کی کمائی کھاتا ہے اور دوسروں کو بھی نیکی کی تلقین کرتا ہے اور اگر دوسرے لوگ حرام رزق یا مشتبہ رزق کھانے والے ہیں تو وہ اپنے آپ کو اس ناپاکی سے بچانے کی کوشش کرتا ہے‘ نیز بجاے اس کے کہ لوگ اس کی زندگی سے سبق لیتے اور خود اس کے ماں باپ اور رشتہ دار شکر بجا لاتے کہ ان کے گھر میں ایسا ایک پرہیزگار مردِخدا پیدا ہوا ہے‘ بستی کے لوگ اور ماں باپ اور اقربا اُلٹے اس سے بگڑتے ہیں اور اس کے متعلق پوچھ رہے ہیں کہ اس کی یہ پرہیزگاری کیسی ہے۔ وہ اگر اعتدال سے زیادہ سختی بھی کر رہا ہے تو اس کی زیادتی نیکی کی طرف ہے نہ کہ برائی کی طرف۔ آپ لوگوں کو اس کی پرہیزگاری کے متعلق پوچھنے کے بجاے یہ پوچھنا چاہیے تھا کہ جو لوگ تجارت جیسے پاک ذریعۂ رزق کوبھی جھوٹ سے ناپاک کرلیتے ہیںاور جو لوگ رشوت اور ظلم اور ایسے ہی دوسرے حرام ذرائع سے روزی حاصل کرتے ہیں ان کی یہ ناپرہیزگاری کیسی ہے! قصوروار کون زیادہ ہے؟ وہ جو ان گندگیوں سے خود بچتا ہے اور دوسروں کو بچانا چاہتا ہے یا وہ جو ان گندگیوں میں خود مبتلا ہوتے ہیں اور بچنے والے کواُلٹی ملامت کرتے ہیں۔

مجھے یہ دیکھ کر بڑا رنج ہوتا ہے کہ اب مسلمانوں کی اخلاقی پستی یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ان کی بستیوں میں خدا کا قانون توڑنے والے مزے سے دندناتے پھرتے ہیں‘ اور رب العالمین کے قانون کی پابندی کرنے والے اور اس کی اطاعت کی تلقین کرنے والے اُلٹے نکو بن جاتے ہیں۔

متعفن فضا میں اگر کہیںسے خوشبو کی ایک ذرا سی لپٹ آرہی ہو تو تندرست دماغ اس کی طرف لپکتے ہیں اور ان کا جی چاہتا ہے کہ ساری فضا ہی ایسی ہوجائے۔ لیکن ماتم کے قابل ہے ان بیمار دماغوں کا حال جو خوشبو کی اس لپٹ پر ناک بھوں چڑھاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فضا میں اتنی سی خوشبو بھی باقی نہ رہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ فضا کی عفونت نے ان دماغوں کو اندر تک سڑادیا ہے‘ حتیٰ کہ اب ان کے لیے بدبو گوارا ہوگئی ہے اور خوشبو ناگوار۔ (’رسائل و مسائل‘، سید ابوالاعلیٰ مودودی‘ ترجمان القرآن‘ جلد۲۸‘ عدد ۵‘ جمادی الاول‘ ۱۳۶۵ھ‘ اپریل ۱۹۴۶ئ‘ ص ۶۲)