جنوری ۲۰۰۳

فہرست مضامین

کتاب نما

| جنوری ۲۰۰۳ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

اقضیتہ الرسول ﷺ‘ مؤلفہ :محمد بن الفرخ المعروف بابن الطلاع الاندلسی‘ مرتبہ: ڈاکٹر محمد ضیاالرحمن اعظمی‘ مترجم: غلام احمد حریری۔ ناشر: ادارہ معارف اسلامی‘ منصورہ‘ لاہور۔ صفحات: ۷۹۲۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

کتاب و سنت کے ذخیرے میں جن امور پر سب سے زیادہ توجہ دلائی گئی ہے‘ ان میں سے ایک‘ اسلامی ریاست میں انصاف پروری اور عدل گستری کا پہلو ہے۔ اس عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جو اولیں ادارہ تشکیل دیا گیا اور اس میں قاضیوں کا تقرر ہوا‘ اس کا تعلق عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔ آپؐ کے یہ فیصلے (اقضیہ) اور احکام حدیث کے مجموعوں کے مختلف حصوںمیں منقسم اور منتشر تھے۔ حتیٰ کہ پانچویں صدی ہجری میں اسلامی اندلس کے ایک نامور فقیہ اور محدث نے سب سے پہلے ان احکام و قضایا کو ہزاروں حدیثوں میں سے تلاش کر کے جمع کیا‘ جنھیں ڈاکٹر محمد ضیا الرحمن اعظمی نے ۱۹۷۳ء میں جامعہ ازہر (مصر) کے ایک ریسرچ اسکالر کی حیثیت سے مرتب کیا اور اس تحقیقی کام پر پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔

ڈاکٹر اعظمی ۱۹۴۳ء میں اعظم گڑھ کے ایک ممتاز ہندو خاندان میں پیدا ہوئے‘ ۱۹۶۰ء میں اسلام قبول کیا۔ طرح طرح کے مصائب و شدائد کا سامنا کرنا پڑا مگر وہ استقامت کے ساتھ راہِ حق پر قائم رہے۔ بھارت کے مختلف دینی اداروں سے فراغت کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ سے تحصیل علم کرتے رہے۔ بالآخر‘ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ہی میں استاد الحدیث کے منصب سے ریٹائر ہوئے اور آج کل سعودیہ ہی میں اپنے مختلف علمی اور تحقیقی منصوبوں میں مصروف ہیں۔

اسلام میں عدل و انصاف کی اساس کتاب و سنت کے علاوہ کچھ اور نہیں۔ کتاب اللہ کے احکام عدل تو احکام القرآن کی صورتوں میں متعدد فقہا نے جمع کیے ہیں ‘ مگر احادیث رسولؐ سے عدالتی نظائر کا یہ پہلا مستند اور معتبر مجموعہ ہے۔ ڈاکٹر اعظمی نے اس میں تمام تر احادیث کی تخریج کر دی ہے۔ جرح و تعدیل کے حوالے سے‘ ہر روایت کی صحت و عدم صحت پر بھی بحث کی ہے۔ مختلف احادیث سے مستنبط ہونے والے احکام اور ان کے بارے میں مختلف فقہی مسالک کے اختلافات اور آرا کو بھی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ آخر میں ’’استدراکات ‘‘کے عنوان سے اصل مخطوطے میں ان اقضیہ کا اضافہ کیا گیا ہے جو فاضل محقق نے دوران تحقیق دریافت کیے۔ تحقیقی مقالے کی نسبت سے مجموعے کے آخر میں عنوانات‘ اعلام اور مراجع و مصادر کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔

اس مجموعہ احکام و قضایا میں کتاب الحدود پر ۱۷‘ کتاب الجہاد پر ۱۰‘ کتاب النکاح پر ۱۰‘ کتاب الطلاق پر ۱۰‘ کتاب البیوع پر ۴‘ کتاب الاقضیہ پر ۴‘ اور کتاب الوصایا پر ۲۵ فیصلے جمع کیے گئے ہیں۔ فاضل محقق نے کتاب الحدود والآیات پر مزید ۱۸‘ کتاب الجہاد پر ۴‘ کتاب النکاح والطلاق پر ۱۰‘ کتاب البیوع پر ۷۶‘ کتاب الحسبہ پر ایک‘ کتاب القضا پر ۶ اور کتاب الفرائض والعتق پر ۱۷‘ احکام و قضایا کا اضافہ کر کے اصل کتاب کی قدروقیمت میں اور اضافہ کر دیا ہے۔

اس عظیم کتاب کا ترجمہ مولانا غلام احمد حریری جیسے فاضل مترجم نے کیا ہے۔ یہ کتاب ان تمام طلبہ ‘ اساتذہ‘ علما‘ ماہرین قانون‘ وکلا اور جج حضرات کے لیے مفید اور ناگزیر ہے جو اسلام کے نظام عدل سے دلچسپی اور اس کے نفاذ کے لیے کوشاں ہیں۔ کتاب عمدہ معیار طباعت پر شائع کی گئی ہے۔ (عبدالجبار شاکر)


معجم تراکیب الالفاظ العربیۃ فی اللغۃ الاردیۃ‘ ڈاکٹر سمیرعبد الحمید ابراہیم۔ ناشر:جامعہ امام محمد بن سعود اسلامیہ‘ ریاض‘ سعودی عرب۔ صفحات: ۵۰۹ (بڑی تقطیع)۔ قیمت: درج نہیں۔

لغت نویس نے عربی کے ایسے الفاظ اور تراکیب کو جمع کیا ہے جو اردو میں استعمال ہوئے ہیں۔ یہ بھی بتا دیا ہے کہ کوئی لفظ یا ترکیب مذکر ہے یا مونث‘ اس کا معنیٰ کیا ہے اور کیا اُردو میں بھی اس کا وہی مفہوم لیا جاتا ہے جو عربی میں ہے یا اُس سے کچھ مختلف۔ لغت نویس نے کہیں کہیں یہ بھی بتا دیا ہے کہ اردو والے بعض الفاظ کا تلفظ عربی سے مختلف کرتے ہیں۔

ڈاکٹر سمیر‘ اگرچہ کئی سال اپنے ڈاکٹریٹ کے سلسلے میںلاہور رہے ہیں (ان کا مقالہ ابھی تک چھپا نہیں) مگر تلفظ کے سلسلے میں ان کی رائے محض ذاتی محدود مشاہدے پر مبنی ہے‘ مثلاً ان کے مطابق اردو والوں کا تلفظ اس طرح ہے: ہرفی ندا (حرفِ ندا)‘ ہرفو ہکایت (حرف و حکایت)‘ ہرمین (حرمین)‘ انفرادی سولہ (انفرادی صلح) آساروس سنادید (آثار الصنادید) لہو و لئب (لہو ولعب) لیلۃ ہو القدر (لیلۃ القدر)۔ اس طرح کی مثالوں سے وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ اُردو والے: ح اور ہ‘ ث‘ س اور ص‘ ض‘ ظ اور ذ جیسے الفاظ میں تمیزنہیں کرتے۔ ظاہر ہے یہ تاثر اور رائے ناانصافی اور معلومات کی کمی پر مبنی ہے۔

اُردو میں بعض ایسی تراکیب ہیں جو مخصوص معنی رکھتی ہیں۔ لغت نویس نے ان کی بھی نشان دہی کر دی ہے۔ ’’لسان العصر‘‘اکبر الٰہ آبادی کا اور ’’لسان الغیب‘‘حافظ شیرازی کا لقب ہے۔ ڈاکٹر سمیر نے ’’آثار الصنادید‘‘ کے تحت فقط اس کے لغوی معنی بتائے ہیں۔ لغوی معنوں میں یہ ترکیب اُردو والوں کے ہاں استعمال نہیں ہوتی۔ اس سے زیادہ ضروری تویہ بتانا تھا کہ یہ سرسیداحمد خان کی ایک معروف تصنیف کا نام ہے۔ لغت میں اس طرح کے متعدد مقامات و نکات ہیں جن پر نگاہ اٹکتی ہے اور ان پر بحث کی گنجایش موجود ہے۔

بہرحال مصنف نے خاصی محنت کی ہے اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اردو نے کتنے بڑے پیمانے پر عربی کے اثرات قبول کیے ہیں۔ (رفیع الدین ہاشمی)


۱۰۰ عہد ساز شخصیات‘ مرتبین: حمیرہاشمی‘ محمد اسلم انصاری‘ ممتاز حسین نعیم۔ ناشر: علم و عرفان پبلشرز‘ ماتھر سٹریٹ‘ لوئر مال‘ لاہور۔ صفحات: ۴۶۰۔ قیمت (مجلد): ۱۸۰ روپے۔

انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو خوشی سے اس کا استقبال کیا جاتا ہے۔ دنیا میں پہلا سانس لیتے ہی وہ زندگی کی دوڑ میں شامل ہو جاتا ہے۔ بلاشبہہ افراد کو سماجی اور خاندانی طور پر حوصلہ افزائی اور تعاون بھی ملتا ہے‘ کم و بیش تمام ہی افراد کو اپنے اپنے دائرے میں یہ سہارے ملتے ہیں‘ مگر اُن کی زندگی پر شخصیت‘ ایسی شخصیت کا گمان نہیں ہوتا کہ جو اپنے ماحول میں کوئی اَنمٹ نقش چھوڑ رہا ہو۔

زیرنظر کتاب کے مرتبین نے گذشتہ ایک ہزار برس کے دوران‘ لاہور شہر کے دامن میں آسودۂ خاک ہونے والے ایک سو افراد کے مختصر تعارف‘ خدمات اور امتیازی حیثیتوں کو اس طرح پیش کیا ہے کہ بلااکتاہٹ‘ قاری کتاب پڑھتا چلا جاتا ہے۔ کوشش کی گئی ہے کہ اختلافی نکات کو نہ اٹھایا جائے اور شخصیت کا مثبت نقش ہی نمایاں ہو۔ ہمارا خیال ہے کہ اس پہلو سے یہ ایک کامیاب کتاب ہے۔ یہ صوفیا‘ علما‘ جرنیلوں‘ سیاست دانوں‘ اساتذہ‘ سماجی افراد‘ دانش وروں‘ مصوروں‘ خطاطوں اور کھلاڑیوں وغیرہ کا ایک مفید تذکرہ ہے۔ (سلیم منصور خالد)


تذکرہ تابعینؒ ‘عبدالرحمن رافت پاشا‘ ترجمہ: ارشاد الرحمن۔ ناشر: منشورات‘ منصورہ‘ لاہور۔ صفحات: ۳۳۷۔ قیمت: ۱۳۰ روپے۔

ایک حدیث نبویؐ کے مطابق صحابہ کرامؓ اُمت محمدیہؐ کے بہترین لوگ ہیں--- اور ان کے بعد تابعین عظام کا درجہ ہے۔ تابعینؒ کے بارے میں رسول اکرمؐ نے یہ بھی فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کے ساتھ ان لوگوں کے لیے بھی (کامیابی کی) خوشخبری ہے۔

اس کتاب میں ۲۹ جلیل القدر تابعینؒ کا تذکرہ شامل ہے جن میں سے بعض تو اسلامی علوم و فنون اور تہذیب و تمدن کی تاریخ میں بہت نامور ہوئے ہیں‘ مثلاً عطا بن ابی رواحؒ، عروہ بن زبیرؒ، حسن بصریؒ، قاضی شریح  ؒ،رجا بن حیوہؒ، سعید بن مسیبؒ،عمر بن عبدالعزیزؒ،احنف بن قیسؒ اور امام ابوحنیفہؒ وغیرہ۔

مصنف نے تابعین کی سوانح نہیں لکھی‘ نہ ان کی حیاتِ مستعار کے سنین وار کوائف سے تعرض کیا ہے بلکہ ان کے طرزعمل‘ بعض واقعات یا چند رویوں کی روشنی میں ان کی سیرت کے پُرتاثیرپیکر تراشے ہیں۔ یہی انفرادی خصائص کسی شخصیت کے کردار کو عام انسانوں کے درمیان منفرد‘ تابناک اور زندئہ جاوید بناتے ہیں۔ چنانچہ ان کی حیاتِ جاوداں آج صدیوں بعد بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان ۲۹ کرداروں میں طرح طرح کے نمونے ملتے ہیں۔ کوئی حق گوئی و بے باکی کا نمونہ ہے‘ کوئی مجسم تقویٰ ہے‘ کسی نے کفار کے خلاف جہاد و معرکہ آرائی کو شعار حیات بنا لیا ہے‘ کسی نے علم و تعلم کی دنیا آباد کر رکھی ہے اور کسی نے قرآن و سنت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ کسی کی پوری عمر تفقہ فی الدین میں گزر گئی۔ مگر ایک بات ان سب میں مشترک ہے کہ دنیا انھیں چھو کر بھی نہیں گزری۔ فقیرمنش‘ غیور‘ خوددار‘ بوریا نشین‘ ان کی نظر آخرت پر تھی اور ساری زندگی آخرت کی تیاری ہی میں گزری۔

یہ لوگ‘ اپنے کردار کی کوئی ایک نہ ایک نمایاں جہت رکھنے کے باوجود‘ یک رُخے نہیں تھے بلکہ ان کے اندر دین و دنیا کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کی تشریح و تعبیر اور اسلامی کردار کی جو عمدہ روایات صحابہؓ  اور پھر تابعینؒ نے قائم کی ہیں‘ ہم آج تک ان سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔

اصل کتاب کے مصنف ڈاکٹر عبدالرحمن رافت پاشا ہیں لیکن مترجم اور نہ ناشر نے بتایا کہ پاشا مرحوم کون تھے؟ کس ملک یا خطے کے باشندے تھے؟ کس زمانے کے آدمی تھے؟ ان کا علمی مقام و مرتبہ اور کارنامہ کیا ہے؟ غریب مصنف کا تعارف ایک آدھ صفحے میں دینا مناسب تھا۔

ارشاد الرحمن ایک پختہ کار صاحب ِقلم اور منجھے ہوئے مترجم ہیں۔ ان کا ترجمہ بالکل‘ طبع زاد تحریر معلوم ہوتا ہے (مگر اصل کتاب کا نام کیا یہی ہے یا کچھ اور؟)۔ یہ ایک بہت اچھی کتاب ہے۔ سیرت اور تاریخ و رجال کی جامع--- آپ اسے کسی کو سچی‘ اثرانگیز اور دل چسپ کہانیوں کی کتاب کے طور پر تحفے میں دیں تو مضائقہ نہیں۔ (ر - ہ)


خوشبو کا سفر (تذکرئہ شہادت‘ کمانڈر الاستاد لبیب عباد صدیقی )‘ مؤلف:ابوطیب صدیقی۔ ناشر: اراکین صالحہ میموریل ویلفیئر ٹرسٹ رجسٹرڈ‘ شہید ہائوس‘ ۵۶-سویٹ ہومز‘ گلستانِ جوہر‘ بلاک ۱۹‘ کراچی-۷۵۲۹۰۔ صفحات: ۲۶۲۔ قیمت: ۹۰ روپے۔

وہ نوجوان محمد بن قاسم کی سرزمین‘سندھ کے ماتھے کا جھومر ہیں جنھوں نے تعلیمی زندگی کو خیرباد کہہ کر جہاد و شہادت کے راستے کو چنا اور آخرت کی لازوال نعمتوں کے حق دار ٹھہرے۔ ایک ایسے دور میں کہ جب منافقت ہی سب سے مقبول چلن بن چکا ہے‘ اور بڑے بڑے سپہ سالار ’’ایک فون‘‘ پر ادب سے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں وہاں ایسے نوجوان قابلِ تحسین ہیں جو خوب صورت مستقبل کے حسین خوابوں کو فراموش کرکے تلواروں کے سائے میں دادِ شجاعت دینے کے لیے افغانستان اور کشمیر پہنچ جاتے ہیں اور اس طرح اُمت کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اس قوم کو عروج کے راستے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

لبیب عباد شہید میرپور خاص میں پیدا ہوئے ‘کراچی میں زیرتعلیم رہے‘ ۱۹۸۸ء میں افغان جہاد میں شریک ہوئے اور ۲۷ اپریل ۱۹۹۲ء کو تپہ نادر شاہ میں دوستم ملیشیا سے لڑائی میں شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔

اس کتاب میں‘ لبیب عباد صدیقی کے چچا ابوطیب صدیقی نے اس خاندان کے حالات‘ شہید کے بچپن کے حالات‘ اسلامی جمعیت طلبہ میں شمولیت‘ جہادی تربیت اور مختلف معرکوں کی تفصیلات بیان کی ہیں‘ علاوہ ازیں جہاد میں اُن کے ساتھ شریک اور مختلف معرکوں میں دادِشجاعت دینے والے کمانڈروں اور مجاہدین کے تاثراتی مضامین اور قریبی اعزہ کی تحریریں بھی شامل ہیں۔ اس کتاب میں لبیب عباد شہید کی عزم اور جدوجہد سے بھرپور زندگی کا عکس نظر آتا ہے۔ ضرورت ہے ایسے نوجوانوں کو ’’مثالی نوجوان‘‘ قرار دے کر ان کی زندگی کو قومی تاریخ کا حصہ بنایا جائے۔ طباعت و اشاعت انتہائی معیاری اور دیدہ زیب ہے۔ کاغذ عمدہ استعمال کیا گیا ہے۔ قیمت قابل تعریف حد تک کم ہے۔ جہاد‘ شہادت اور افغانستان جیسے موضوعات سے    دل چسپی رکھنے والوں کے لیے یہ ایک قابل قدر تحفہ ہے۔ (محمد ایوب منیر)


سوز دروں‘حمیرا عبیدالرحمن۔ناشر: مکتبہ الہدیٰ‘ ڈبائی منزل‘ ۵۷۷-اے‘ بلاک جے‘ نارتھ ناظم آباد‘ کراچی۔ صفحات: ۱۴۷۔ قیمت: ۶۶ روپے۔

اس مجموعے میں کئی طرح کی تحریریں شامل ہیں: افسانہ‘ انشائیہ‘ شخصیہ اور معاشرتی و دعوتی مضمون وغیرہ۔ یہ سب تحریریں اخلاقی اور اصلاحی رنگ لیے ہوئے ہیں اور ’’مقصدیت سے معمور‘‘ ہیں۔ تقدیم از ڈاکٹر اسرار ‘احمد جملہ تحریریں ایک تعمیری‘ دینی اور تحریکی ذہن کی تخلیق ہیں‘ اور ان کا اسلوب سادہ اور پُرتاثیر ہے۔

حمیرا عبدالرحمن (بنت قاضی عبدالقادر) وقتاً فوقتاً جو کچھ لکھتی رہی ہیں‘ اُسے ان کے والد محترم نے جمع کرکے چھپوا دیا ہے تاکہ بیٹی کو ’’سرپرائز‘‘ دیا جا سکے۔ کتاب کا دیباچہ عائشہ منور صاحبہ کے قلم سے ہے جنھوں نے بتایا ہے کہ یہ تحریریں حمیرا کے دورِ طالب علمی کی ہیں۔ ان کے بقول ’’حمیرا کو قدرت نے دردمند دل اور شعورکشا ذہن عطا کیا ہے اور مشاہدے اور مطالعے نے ] ان[ تحریروں میں ایک وقار پیدا کیا ہے‘‘۔

کتاب خوب صورت چھپی ہے۔ اہتمام اشاعت نور اسلام اکیڈمی ماڈل ٹائون‘ لاہور نے کیا ہے۔ (ر-ہ)


لغات الخواتین ‘ عورتوں کے محاورے اور روز مرہ ‘ سیدامجد علی اشہری۔ ناشر: دارالتذکیر‘ رحمن مارکیٹ‘ غزنی سٹریٹ‘ اُردو بازار‘ لاہور۔ صفحات: ۲۶۸۔ قیمت: ۱۵۰ روپے۔

یہ تقریباً ایک سو سال پرانا لغت ہے‘ جسے ممتاز ماہر لغت جناب محمد احسن خاں کی نظرثانی کے بعد دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔ اس میں عورتوں کے محاورے اور روز مرہ جمع کیے گئے ہیں اور ان کے معانی کے ساتھ جملوں میں ان کا استعمال بھی اس طرح کیا گیا ہے کہ مفہوم پوری طرح واضح ہو جاتا ہے۔

زیرنظر ایڈیشن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ نظرثانی میں کچھ اضافہ بھی کیا گیا ہے یا نہیں۔ ابتدا میں ایک مختصر مقدمے کی کمی محسوس ہوتی ہے‘ جس میں اس لغت کے مصنف کا مختصر تعارف دیا جاتا اور اندازہ ہوتا کہ لغت نویس ہندستان کے کس علاقے کے رہنے والے تھے؟ اس سے لغت کی بہتر تفہیم میں مدد ملتی۔ اگر اولین ایڈیشن کا سرورق اور دیباچہ بھی دے دیا جاتا تو اور بہتر تھا۔ بہرحال موجودہ صورتِ حال میں بھی یہ افادیت سے خالی نہیں ہے۔ امید ہے اس سے شائقین اور ضرورت مند استفادہ کریں گے۔

ناشر نے بتایا ہے کہ وہ بعض دوسری قدیم لغات کو بھی چھاپنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امید ہے وہ ان کی اشاعت میں متذکرہ بالا معروضات کا خیال رکھیں گے۔ (ر- ہ)


تعارف کتب

  • ذوالفقار علی بھٹو‘ قصر صدارت سے تختۂ دار تک۔ ڈاکٹر ایچ بی خاں۔ ناشر: الحمد اکادمی‘ ۲-جے‘ ۱۸ ناظم آباد‘ کراچی ۷۴۶۰۰۔ صفحات: ۳۲۸۔ قیمت: ۲۵۰ روپے۔] یہ کتاب بھٹو اور ان کے عہداقتدار کی ایک وضاحتی توقیت (chronology) ہے۔ واقعات کی نشان دہی تاریخ وار کی گئی ہے۔ آخری حصے میں کچھ تبصرہ و تنقید بھی ہے۔[
  • طوطی کی آواز‘ پروفیسر عبداللہ شاہین۔ پتا: پروفیسر عبداللہ شاہین‘ گلشن کالونی‘ حافظ آباد۔ صفحات: ۱۲۸۔ قیمت: ۱۰۰روپے۔ ] مصنف کی نگارشات نظم و نثر‘ اُردو‘ پنجابی‘ انگریزی میں۔ ملّی اور قومی اچھے اور قابلِ قدر جذبے کے ساتھ لکھے گئے افسانے‘ مضامین‘ نظمیں۔[
  • کرلو تیاری‘ سجاد حمیدخان۔ ناشر: سجاد پبلشرز‘ اُردو بازار‘ لاہور۔ صفحات: ۱۸۹۔ قیمت: ۶۶ روپے۔ ]چندروزہ زندگی میں عیش و آرام کے بجائے اصلاح عقائد‘ آخرت‘ جہاد فی سبیل اللہ‘ الحادی قوتوں سے بچنے اور بیت المقدس کو آزاد کرانے کی تیاری پر قرآن و حدیث کے حوالے سے زور دیا گیا ہے۔ اصلاح عقائد کے ضمن میں بعض گروہوں کے عقائد پر گرفت کی گئی ہے۔ قابل قدر جذبے سے تحریر کردہ کتاب‘ لکھائی چھپائی وغیرہ۔[
  • نکاح کی اہمیت اور برکات‘ چودھری طالع مند۔ ناشر: اذان سحرپبلی کیشنز‘ چیمبرلین روڈ‘ لاہور۔ صفحات: ۷۲۔قیمت: ۳۰روپے۔] ایک صاحب دل بزرگ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں نکاح کی شرعی ‘ دینی اور اخلاقی ضرورت و اہمیت پر دل چسپ انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ مولانا عبدالمالک صاحب کے بقول انھوں نے جملہ مباحث کو بہترین انداز میں جمع کیا ہے۔ آیات و احادیث‘ آثار صحابہ و تابعین‘ حکایاتِ اولیا اور بزرگانِ دین سب یکجا ہیں۔[
  • ماہ نامہ نونہال (خاص نمبر)‘ مدیراعلیٰ:مسعود احمد برکاتی۔ ناشر: ہمدرد سنٹر‘ کراچی۔ صفحات: ۸۴۔ قیمت: ۲۰ روپے۔ ]بچوں کا معروف رسالہ ہمدرد نونہال ۵۰ سال سے چھپ رہا ہے۔ نومبر میں ہر سال خاص نمبرشائع ہوتا ہے۔ یہ شمارہ بھی معمول سے زیادہ ضخیم ہے۔ ہر طرح کی دل چسپ نگارشات نظم ونثر شامل ہیں۔ علامہ اقبال پر بھی کچھ مضامین موجود ہیں۔[
  • کاروانِ حرم ‘ ابوالامتیاز ع س مسلم۔ ناشر: مقبول اکیڈمی‘ لاہور۔ صفحات: ۳۳۴۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔ ]مثمن (ہربند آٹھ مصرعوں کا) شکل میں ایک طویل نظم۔ سفرحجاز کے جذبات و احساسات۔ ایک خوب صورت اور عمدہ حمدیہ اور نعتیہ مثنوی۔ تقریباً ہر مصرعے یا شعر کے پس منظر یا حوالے کی قرآنی آیات یا احادیث سے وضاحت کی گئی ہے۔ شاعر کے پختہ فکروفن کی تخلیق۔ کہیں کہیں علامہ اقبال کا رنگ جھلکتا ہے۔[
  • ملتان کا عصری ادب ‘ اسدفیض۔ ناشر: ہم عصر پبلی کیشنز‘ ۶۵ سی شاہ رکن عالم ہائوسنگ سکیم‘ ملتان۔ صفحات: ۱۴۴۔ قیمت: ۱۵۰ روپے۔ ] ملتان کے اردو شعروادب پر چند مضامین‘ افسانے‘ شاعری اور اُردو ادب کے اساتذہ سے مصاحبے‘ ان سے اس علاقے کی ادبی پیش رفت کا اندازہ ہوتا ہے۔[
  • تجہیز و تکفین کا سنت طریقہ  ‘عبدالرحمن بن عبداللہ الغیث۔ترجمہ: حافظ مقصود احمد۔ ناشر: مکتبہ دعوت التوحید‘  پوسٹ بکس ۱۲۴‘ اسلام آباد۔ صفحات: ۹۲۔ قیمت: درج نہیں۔] سنت کے مطابق میت کے غسل‘ کفن‘ نماز جنازہ‘ قبر کی تیاری اور تدفین کا تفصیلی شرعی طریقۂ کار مع تصاویر‘ تعزیت اور عدّت کے مسائل وغیرہ۔ ابتدا میں موت کا تذکرہ قرآن و حدیث میں‘ موت کی علامات وغیرہ۔ طباعت اعلیٰ درجے کے آرٹ پیپر پر۔[