اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ (الحجرات ۴۹:۱۰)
مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو۔
یٰٓاَ اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْھُمْ وَلاَ نِسَآئٌ مِّنْ نِّسَآئٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِنْھُنَّ وَلَا تَلْمِزُوْا اَنْفُسَکُمْ وَلاَ تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ (الحجرات ۴۹:۱۱)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو‘ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں‘ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو۔
یٰٓاَ اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّلاَ تَجَسَّسُوْا وَلاَ یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا (الحجرات ۴۹:۱۲)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ تجسس نہ کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔
۱- حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی کو (بلاوجہ) بُرا بھلا کہنا بڑا گناہ ہے اور اس سے (بلاوجہ) لڑنا (قریبِ) کفر ہے۔ (بخاری و مسلم)
۲- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص (لوگوں کے عیوب پر نظر کر کے اور اپنے آپ کو عیوب سے بری سمجھ کر بطور شکایت کے) یوں کہے کہ لوگ برباد ہوگئے تو یہ شخص سب سے زیادہ برباد ہونے والا ہے (کہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتا ہے)۔ (مسلم)
۳- حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ فرماتے تھے: چغل خور (قانوناً سزا بھگتنے بغیر) جنت میں نہ جائے گا۔ (بخاری و مسلم)
۴- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز سب سے بدتر (حالت میں) اس شخص کو پائو گے جو دو رُخا ہو‘ یعنی جو ایسا ہو کہ اِن کے منہ پر ان جیسا‘ اُن کے منہ پر اُن جیسا ۔ (بخاری و مسلم)
۵- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو غیبت کیا چیز ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسولؐ خوب جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا (غیبت یہ ہے کہ) اپنے بھائی (مسلمان) کا ایسے طور پر ذکر کرنا کہ (اگر اس کو خبر ہو تو) اُسے ناگوار ہو۔ عرض کیا گیا کہ یہ بتلایے کہ اگر میرے (اس) بھائی میں وہ بات ہو جو میں کہتا ہوں (یعنی اگر میں سچی برائی کرتا ہوں)‘ آپؐ نے فرمایا: اگر اس میں وہ بات ہے جو تو کہتا ہے تب تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ بات نہیں ہے جو تو کہتا ہے تو تو نے اس پر بہتان باندھا۔ (مسلم)
۶- سفیان بن اسد حضرمیؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ بہت بڑی خیانت کی بات ہے کہ تو اپنے مسلمان بھائی سے کوئی ایسی بات کہے کہ وہ اس میں تجھ کو سچا سمجھ رہا ہے اور تو اس میں جھوٹ کہہ رہا ہے۔(ابوداؤد)
۷- حضرت معاویہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے (مسلمان) بھائی کو کسی گناہ سے عار دلا دے تو اس کو موت نہ آوے گی جب تک کہ خود اس گناہ کو نہ کرے گا (یعنی عار دلانے کا یہ وبال ہے۔ اگر کسی خاص وجہ سے وہ گناہ سرزد نہ ہو تو اور بات ہے۔ اور خیرخواہی سے نصیحت کرنے کا کچھ ڈر نہیں)۔ (ترمذی)
۸- حضرت واثلہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کی (کسی دنیوی یا دینی بری) حالت پر خوشی مت ظاہر کر ‘ہوسکتا ہے کہ کبھی اللہ تعالیٰ اس پر رحمت فرما دے اور تجھ کو اُس حالت میں مبتلا کر دے۔ (ترمذی)
۹- عبدالرحمن بن غنمؓ اور اسماء بنت یزیدؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندگان خدا میں سب سے بدتر وہ لوگ ہیں جو چغلیاں پہنچاتے ہیں اور دوستوں میں جدائی ڈلواتے ہیں۔ (احمد و بیہقی )
۱۰- حضرت ابن عباسؓ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اپنے بھائی (مسلمان) سے (خواہ مخواہ) بحث نہ کیاکرو اور نہ اس سے (ایسی) دل لگی کرو (جو اس کو ناگوار ہو) اور نہ اس سے کوئی ایسا وعدہ کرو جس کوتم پورا نہ کرو۔ (ترمذی)
۱۱- البتہ اگر کسی عذر کے سبب پورا نہ کر سکے تو معذور ہے]یعنی ناقابلِ مواخذہ[۔ چنانچہ زید بن ارقمؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس وقت پورا کرنے کی نیت تھی مگر پورا نہیں کر سکا اور اگر آنے کا وعدہ تھا اور وقت پر نہ آسکا (اس کا یہی) مطلب ہے کہ کسی عذر کے سبب ایسا ہوگیا) تو اس پر گناہ نہ ہوگا۔ (ابوداؤد و ترمذی)
۱۲- عیاض مجاشعیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی فرمائی ہے کہ سب آدمی تواضع اختیار کریں یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے‘ اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے (کیونکہ فخر اور ظلم تکبر ہی سے ہوتا ہے) ۔ (مسلم)
۱۳- حضرت جریرؓ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ (بخاری و مسلم)
۱۴- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بیوہ اور غریبوں کے کاموں میں سعی ]دوڑ دھوپ[کرے وہ (ثواب میں) اس شخص کے مثل ہے جو جہاد میں سعی کرے۔ (بخاری و مسلم)
۱۵- حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور وہ شخص جو کسی یتیم کو اپنے ذمے رکھ لے خواہ وہ یتیم اس کا (کچھ لگتا) ہو اور خواہ غیر کا ہو۔ ہم دونوں جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپؐ نے شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ فرمایا اور دونوں میں تھوڑا سا فرق بھی رکھا (کیونکہ نبی اور غیرنبی) میں فرق تو ضروری ہے مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنت میں رہنا کیا معمولی بات ہے۔ (بخاری)
۱۶- نعمان بن بشیرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم مسلمانوں کو باہمی ہمدردی اور باہمی محبت اور باہمی شفقت میں ایسا دیکھو گے جیسے (جاندار) بدن ہوتا ہے کہ جب اس کے ایک عضو میں تکلیف ہوتی ہے تو تمام بدن بدخوابی اور بیماری میں اس کا ساتھ دیتا ہے۔ (بخاری و مسلم)
۱۷- حضرت ابوموسٰی ؓ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپؐ کے پاس کوئی سائل یا کوئی صاحب حاجت آتا تو آپؐ (صحابہؓ سے) فرماتے کہ تم سفارش کر دیا کرو‘ تم کو ثواب ملے گا۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے رسولؐ کی زبان کے ذریعے جو چاہے حکم دے (یعنی میری زبان سے وہی نکلے گا جو اللہ تعالیٰ کو دلوانا ہوگا۔ مگر تم کو مفت کا ثواب مل جائے گا اور یہ اس وقت ہے جب جس سے سفارش کی جائے اس کو گرانی ]ناگوار[ نہ ہو جیسا کہ یہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا)۔ (بخاری و مسلم)
۱۸- حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرو‘ خواہ وہ ظالم ہو خواہ مظلوم ہو۔ ایک شخص نے عرض کیا: یارسول ؐاللہ! مظلوم ہونے کی صورت میں تو مدد کروں مگر ظالم ہونے کی صورت میں کیسے مدد کروں؟ آپ نے فرمایا: اس کو ظلم سے روک دو۔ تمھارا یہ عمل ہی اس ظالم کی مدد کرنا ہے۔ (بخاری و مسلم)
۱۹- حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے‘ نہ اس پر ظلم کرے اور نہ کسی مصیبت میں اس کا ساتھ چھوڑے اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجتیں پوری کرتا رہتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کی سختی دُور کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کی سختیوں میں سے اس کی سختی دُور کرے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ (بخاری و مسلم)
۲۰- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں یہ فرمایا: آدمی کے لیے یہ شر ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے (یعنی اگر کسی میں یہ عیب ہو اور شر کی کوئی اور بات نہ ہو تب بھی اس میں شر کی کمی نہیں) مسلمان کی ساری چیزیں دوسرے مسلمان پر حرام ہیں۔ اس کی جان اور اس کا مال اور اس کی آبرو (یعنی نہ اس کی جان کو تکلیف دینا جائز نہ اس کے مال کا نقصان کرنا اور نہ اس کی آبرو کو کوئی صدمہ پہنچانا مثلاً اس کا عیب کھولنا‘ اس کی غیبت وغیرہ کرنا)۔ (مسلم)
۲۱- حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کوئی بندہ اُس وقت تک(پورا) ایمان دار نہیں بنتا جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہی بات پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ (بخاری)
۲۲- حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص جنت میں نہ جائے گا جس کا پڑوسی اس کے خطرات سے محفوظ نہ ہو(یعنی اس سے ضرر کا اندیشہ لگا رہے)۔ (مسلم)
۲۳- حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہماری جماعت سے خارج ہے جو ہمارے کم عمر پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑی عمر والے کی عزت نہ کرے اور نیک کام کی نصیحت نہ کرے اور برے کام سے منع نہ کرے (کیونکہ یہ بھی مسلمان کا حق ہے کہ مناسب موقع پر اس کو دین کی باتیں بتلا دیا کرے مگر نرمی اور تہذیب سے)۔ (ترمذی)
۲۴- حضرت انسؓ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے سامنے اس کے مسلمان بھائی کی غیبت ہوتی ہو اور وہ اس کی حمایت پر قادر ہو اور اس کی حمایت کرے تو اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی حمایت فرمائے گا۔ اور اگر اس کی حمایت نہ کی حالانکہ اس کی حمایت پر قادر تھا تو دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ اس پر گرفت فرمائے گا۔ (شرح السنۃ)
۲۵- حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (کسی کا) کوئی عیب دیکھے پھر اس کو چھپا لے (یعنی دوسروں پر ظاہر نہ کرے) تو وہ (ثواب میں) ایسا ہوگا جیسا کہ کسی نے زندہ درگور لڑکی کی جان بچا لی (کہ قبر سے اس کو زندہ نکال لیا)۔ (احمد و ترمذی)
۲۶- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک شخص اپنے بھائی کا آئینہ ہے۔ پس اگر اس (اپنے بھائی میں) کوئی گندی بات دیکھے تو اس سے (اس طرح) صاف کر دیتا ہے کہ صرف عیب والے پر تو ظاہر کر دیتا ہے لیکن کسی دوسرے پر ظاہر نہیں کرتا۔ اس طرح اس شخص کو چاہیے کہ اس کے عیب کی خفیہ طور پر اصلاح کر دے‘ فضیحت نہ کرے۔ (ترمذی)
۲۷- حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کو ان کے مرتبے پر رکھو (یعنی ہر شخص سے اس کے مرتبے کے مطابق برتائو کرو سب کو ایک لکڑی سے مت ہانکو۔ (اوداؤد)
۲۸- حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا‘ آپؐ فرماتے تھے: وہ شخص (پورا) ایمان دار نہیں جو خود اپنا پیٹ بھرلے اور اس کا پڑوسی اس کے برابر میں بھوکا رہے۔ (بیہقی)
۲۹- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن الفت (اور لگائو) کا محل (اور خانہ) ہے اور اس شخص میں خیر نہیں جو کسی سے نہ خود الفت رکھے اور نہ اس سے کوئی الفت رکھے (یعنی سب سے روکھا اور الگ رہے۔ کسی سے میل جول ہی نہ ہو۔ باقی دین کی حفاظت کے لیے کسی سے تعلق نہ رکھنا یا کم رکھنا وہ اس سے مستثنیٰ ہے۔ (احمد)
۳۰- حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میری اُمت میں سے کسی کی حاجت پوری کرے صرف اس نیت سے کہ اس کو مسرور (اور خوش) کرے ‘سو اس شخص نے مجھ کو مسرور کیا اور جس نے مجھ کو مسرور کیا اس نے اللہ تعالیٰ کو مسرور کیا اور جس نے اللہ تعالیٰ کو مسرور کیا اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرما دے گا۔ (بیہقی)
۳۱- حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی پریشان حال آدمی کی مدد کرے‘ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ۷۳ مغفرتیںلکھے گا جن میں ایک مغفرت تو اس کے تمام کاموں کی اصلاح کے لیے (کافی) ہے اور ۷۲ مغفرتیں قیامت کے دن اس کے لیے رفع درجات کا ذریعہ بنیں گی۔ (بیہقی)
۳۲- حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس وقت کوئی مسلمان اپنے بھائی کی بیمار پرسی کرتا ہے یا ویسے ہی ملاقات کے لیے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تو بھی پاکیزہ ہے‘ تیرا چلنا بھی پاکیزہ ہے ‘تو نے جنت میں اپنا مقام بنا لیا ہے۔(ترمذی)
(بہ شکریہ ‘ تعمیرحیات‘ لکھنؤ‘ جولائی ۲۰۰۲ئ)