مئی ۲۰۰۳

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| مئی ۲۰۰۳ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

دانش یار ‘ لاہور

’’بحالی جمہوریت…‘‘ (اپریل ۲۰۰۳ئ) میں ایل ایف او کے اسرار و رموز سمجھانے کے لیے ایک ایسا عام فہم مطالعہ پیش کیا گیا ہے جس سے آگہی پیدا ہوگی اور متحدہ مجلس عمل کے موقف کو ٹھوس بنیادوں پر پیش کیا جاسکے گا۔


گل زادہ شیرپاؤ‘ لاہور

’’علامہ اقبالؒ اور تجدید و احیاے دین‘‘ (اپریل ۲۰۰۳ئ) بہت موثر مضمون ہے۔ تجدید و احیاے دین کے حوالے سے اقبال کی فکر اور مساعی سے آگہی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر محمد نجات اللّٰہ صدیقی ‘ سعودی عرب

عراق تو ایک حال سے دوسرے حال میں منتقل ہوا ۔جو اپنا حال خود بدلنے کی صلاحیت کھو بیٹھا ہو‘ وہ دوسرے کے تصرف پر ماتم ہی کر سکتا ہے۔ دیکھنا ہے کہ ہم اس بدحالی سے کب نکلتے ہیں!


عبداللّٰہ گوہر‘ کراچی

عراق کے حوالے سے امریکہ یہ کہہ رہا ہے کہ وہ وہاں جمہوریت لائے گا اور اس سے ایسی لہر چلے گی کہ پورے عالمِ عرب میں جمہوریت آجائے گی۔ اگر عرب ممالک میں واقعی جمہوریت آئی تو ہرجگہ امریکہ دشمن حکومتیں برسرِاقتدار آجائیں گی۔ کیا امریکہ اس کے لیے تیار ہے؟ امریکہ جمہوریت سے مخلص ہے تو صرف اتنا کرم کرے کہ آمروں کی سرپرستی اور پشتیبانی ختم کر دے۔ آمر خود ہی راہِ راست پر آجائیں گے اور عوام کی مرضی بالادست ہو جائے گی۔


طٰہٰ انس ‘ کراچی

بڑی بات ہو رہی ہے کہ مسلمان سائنس اور ٹکنالوجی پر توجہ دیں۔ لیکن شاید ہم اس طرح امریکہ پر برتری حاصل نہ کر سکیں۔ اپنے حکمران بدل دیں جو سودا نہ کریں‘ یہ بھی آسان نہں لگتا۔ یہ کوشش بھی کریں‘ لیکن ساتھ ساتھ بھرپور توجہ امریکہ بلکہ مغرب کے سلیم الفطرت عوام اور (حکمرانوں کو بھی) منصوبہ بندی کے ساتھ اسلام کا حقیقی پیغام پہنچانے پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ شاید منگولوں کی تاریخ دہرائی جاسکے۔ اس کے لیے بڑا وسیع میدان ہے لیکن معلوم نہیں کیوں اس پر عملی پیش رفت تقاضے کے مطابق نہیں ہو رہی۔ حتیٰ کہ اس موضوع پر کسی ایک سیمی نار کی خبر بھی نہ پڑھی۔ اللہ کا کام اللہ پر ہی چھوڑنے کی پالیسی نظر آتی ہے۔


حکیم شریف احسن‘ فیصل آباد

ڈاکٹرحمیداللہ مرحوم نے لاہور میں (۳۰ اپریل ۱۹۹۲ئ) ’’سیرتِ طیبہؐ کا پیغام عصرِحاضر کے نام‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ اس پیغام کا لب ِ لباب ان کے الفاظ میں یہ تھا: کام‘ کام اور کام۔ مشکل حالات میں استقامت کا ثبوت دیناہے‘ مایوس نہیں ہونا ہے‘ گھبراکر بیٹھ نہیں جانا ہے‘ کام کیے جانا ہے! یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ آج ہی کے لیے ہو۔


ثروت جمال اصمعی‘ کراچی

ترجمان کا ہر تازہ شمارہ آپ کی یاد دلاتا ہے۔ اس کے پرمغز اداریے خاصے کی چیز ہوتے ہیں۔ شذرات کا سلسلہ اچھا اضافہ ہے۔ اس سے کئی اہم موضوعات پر ادارے کے نقطۂ نظرسے آگاہی ہوجاتی ہے۔ آج کی اس کیفیت میں مسلم دنیا کی اجتماعی دانش کو یک جا کرنے کی ضرورت ہے۔ چوٹی کے مسلم اہل نظر پر مشتمل کوئی ایسا فورم تشکیل دیا جانا چاہیے جہاں سے صرف مسلمانوں ہی کی نہیں‘ پوری انسانی برادری کی اللہ کے پیغام کی روشنی میں رہنمائی کی جائے۔ اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات کا مسکت جواب بھی دیا جائے اور انسانیت کے لیے اسلام کی حقیقی تعلیمات کو ان کے صحیح رنگ اور دعوتی انداز میں پورے اہتمام کے ساتھ پیش بھی کیا جائے ۔ اس ادارے کو اپنی داخلی قوت کی بنا پر خود بخود پوری دنیا میں نمایندہ حیثیت حاصل ہو جائے گی‘ اور اس کے موقف کو نظرانداز کرنا کسی کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ عالمی ذرائع ابلاغ اسے وزن دینے پر مجبور ہوں گے۔ اس طرح مسلمانوں کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ اسلام کی ترجمانی کا بھی ایک عالمی اجتماعی نظام وجود میں آجائے گا۔ مغرب کی اصطلاح میں بات کی جائے تو     کہا جاسکتا ہے کہ یہ عالمِ اسلام کے ایک نمایندہ تھنک ٹینک (مجلس دانش) کے قیام کی تجویز ہے۔یہ کام    مسلم حکمرانوں کے بس کا نہیں‘ اسے مسلم دنیا کی اسلامی تحریکوں کو انجام دینا چاہیے۔