نومبر۲۰۰۵

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| نومبر۲۰۰۵ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

قرآن و حدیث اور سائنسی حقائق

مجھے تو اپنی ۲۵ سالہ علمی تحقیق و تفتیش کے دوران آج تک ایک مثال بھی ایسی نہیں ملی ہے کہ سائنٹفک طریقے سے انسان نے کوئی حقیقت ایسی دریافت کی ہو جو قرآن کے خلاف ہو‘ البتہ سائنس دانوں یا فلسفیوں نے قیاس سے جو نظریے قائم کیے ہیں ان میں سے متعدد ایسے ہیں جو قرآن کے بیانات سے ٹکراتے ہیں‘ لیکن قیاسی نظریات کی تاریخ خود اس بات پر شاہد ہے کہ ایک وقت جن نظریات کو حقیقت سمجھ کر ان پر ایمان لایا گیا دوسرے وقت خود وہی نظریات ٹوٹ گئے اور آدمی ان کے بجاے کسی دوسری چیز کو حقیقت سمجھنے لگا۔ ایسی ناپایدار چیزوں کو ہم یہ مرتبہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ قرآن کے بیانات سے ان کی پہلی ٹکر ہوتے ہی قرآن کو چھوڑ کر ان پر ایمان لے آئیں۔ ہمارا ایمان اگر متزلزل ہوسکتا ہے تو صرف اس صورت میں‘ جب کہ کسی ثابت شدہ حقیقت سے‘ یعنی ایسی چیز سے جو تجربے و مشاہدے سے مبرہن ہوچکی ہو‘ قرآن کا کوئی بیان غلط قرار پائے… ایسی کوئی چیز آج تک میرے علم میں نہیں…

ا: ڈارون کا نظریۂ ارتقا اس وقت تک محض نظریہ ہے‘ ثابت شدہ حقیقت نہیں۔ علی گڑھ ایک علمی مرکز ہے جہاں اس نظریہ پر ایمان لانے والوں کی اچھی خاصی تعداد آپ کو ملے گی۔ آپ خود انھی سے پوچھ لیجیے کہ یہ نظریہ (theory) ہے یا واقعہ (fact)؟ اگر ان میں سے کوئی صاحب اسے واقعہ قرار دیں تو ذرا ان کا اسم گرامی مجھے بھی لکھ دیجیے۔ ب: علی گڑھ میں فلکیات (astronomy) جاننے والوں کی بھی کمی نہیں۔ ذرا ان لوگوں سے پوچھیے کہ کیا واقعی آفتاب ساکن ہے؟ اگر ایسے کوئی صاحب مل سکیں تو ان کے نام نامی سے بھی علمی دنیا کو ضرور مطلع کرنا چاہیے۔ غالباً آپ ابھی تک انیسویں صدی کی سائنس کو سائنس سمجھ رہے ہیں‘  جب کہ آفتاب متحرک نہ تھا۔ موجودہ سائنس کا آفتاب تو اچھی خاصی تیزی کے ساتھ حرکت کر رہا ہے۔ ج: قرآن مجید کی کوئی آیت میرے علم میں ایسی نہیں ہے جس میں کہا گیا کہ بادلوں میں چمک اور کڑک بجلی کے بجاے فرشتوں کے کوڑے برسانے سے ہوتی ہے۔ اس کے برعکس قرآن مجید میں بارش کا جو عمل (process) بیان کیا گیا ہے وہ بالکل ٹھیک ٹھیک موجودہ زمانے کی سائنٹفک تحقیقات کے مطابق ہے اور اتنا جدید (up to date) ہے کہ پچھلی صدی کے وسط تک جو معلومات انسان کے پاس بارش کے متعلق تھیں ان کی بنا پر بعض لوگوں کو ان آیات کی تفسیر میں سخت پریشانی پیش آتی تھی  جن میں بارش کی کیفیت بیان کی گئی ہے…(’’رسائل و مسائل ‘‘، سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ،ترجمان القرآن، جلد۲۷‘ عدد۳-۴‘ رمضان و شوال ۱۳۶۴ھ‘ ستمبر و اکتوبر ۱۹۴۵ئ‘ ص ۸۹-۹۰)