اگست۲۰۰۶

فہرست مضامین

دارفور: امریکا کے مذموم عزائم

محمد ایوب منیر | اگست۲۰۰۶ | اخبار اُمت

Responsive image Responsive image

سوڈان کے مغربی علاقے ’دارفور میں نسل کشی‘ روکنے کے نام پر اچانک امریکا میںباقاعدہ مہم شروع ہوگئی ہے۔ اپریل کے آخر میں واشنگٹن میں ’دارفور بچائو‘ مظاہرہ کیا گیا۔ بار بار کہا جا رہا ہے کہ ’کچھ نہ کچھ‘ کیا جانا چاہیے۔ ’انسانیت دوست طاقتوں‘ اور امریکی امن دستوں کو فوری طور پر  نسل کشی روکنے کے لیے پہنچنا چاہیے۔ اقوام متحدہ یا ناٹو کی افواج نسل کشی روکنے کے لیے استعمال کی جانا چاہییں۔ امریکی حکومت کی ’اخلاقی ذمہ داری‘ ہے کہ دوسرا ہولوکاسٹ نہ ہونے دے۔   ذرائع ابلاغ اجتماعی عصمت دری کی کہانیوں اور پریشان حال مہاجرین کی تصویروں سے بھرے ہوئے ہیں۔ الزام یہ ہے کہ حکومت سوڈان کی پشت پناہی سے عرب ملیشیا ہزاروں لاکھوں افریقیوں کو قتل کر رہی ہیں۔ جنگ مخالف مظاہروں میں بھی نعرے لگائے جا رہے ہیں کہ عراق سے نکلو‘  دارفور جائو۔ نیویارک ٹائمز میں پورے پورے صفحے کے اشتہاروں میں یہی کچھ کہا جا رہا ہے۔

اس مہم کے پیچھے کون ہیں اور وہ کیا چاہتے ہیں؟ جائزے سے پتا چلتا ہے کہ عیسائی مذہبی تنظیمیں اور بڑے بڑے صہیونی گروپ اس کے پیچھے ہیں۔ اپریل کے مظاہروں کے لیے جو اشتہار نیویارک ٹائمز میں شائع ہوا وہ ۱۶۴ تنظیموں کا مشترکہ اشتہار تھا جس میں صہیونی تنظیموں کے علاوہ وہ سب تنظیمیں شامل تھیں جو بش انتظامیہ کے عراق پر حملے کی زبردست حامی تھیں۔ سوڈان سن رائز  (Sudan Sunrise)نے مقررین کا اور جلسوں کا انتظام کیا‘ فنڈ جمع کیے اور ۶۰۰ افرادکو  عشائیہ دیا۔ مظاہرے سے پہلے منتظمین کی صدربش سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ مظاہرے میں ایک لاکھ افراد کی شرکت متوقع تھی‘ صرف ۵/۷ ہزار آئے لیکن ذرائع ابلاغ نے فراخ دلی سے اسے ہزاروں کہا۔ کم تعداد کے باوجود میڈیا میں اس کی بڑی بڑی خبریں دی گئیں۔ ایک دن پہلے کے ۳لاکھ افراد کے جنگ مخالف مظاہرے کے مقابلے میںاس کی خبریں زیادہ نمایاں دی گئیں۔ سارا زور اس پر ہے کہ دارفور بچانے کے لیے مداخلت کی جائے۔

ان مظاہروں سے امریکا کی سامراجی پالیسی کے کئی مقاصد حاصل ہوتے ہیں۔ اس سے عرب اور مسلمان مزید بدنام ہوتے ہیں۔ امریکا لاکھوں عراقیوں کو قتل اور معذور کر رہاہے اور فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی جو حمایت کر رہاہے‘ اس سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔

سوڈان میں امریکا کی اتنی زیادہ دل چسپی کی وجہ کیا ہے؟ یقین کیا جاتا ہے کہ سوڈان میں سعودی عرب کے برابر تیل کے ذخائر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ گیس‘ یورینیم اور تانبے کے ذخائر بھی بڑے پیمانے پر موجود ہیں۔

سعودی عرب کے برعکس سوڈان نے امریکا سے آزاد موقف اختیار کیا۔ چین نے سوڈان سے تیل کی ٹکنالوجی میں تعاون کیا ہے اور اس سے بیش تر تیل خرید رہا ہے۔ امریکا کی کوشش ہے کہ سوڈان اپنے قیمتی ذخائر کو ترقی نہ دے سکے۔

امریکا کی کوشش ہے کہ پابندیوں کے ذریعے اور مختلف تنازعات میںالجھا کر سوڈان کو تیل برآمد کرنے سے روکے۔ جنوب میں آزادی کی تحریکوں کی دو عشروں تک حمایت کی۔     ایک معاہدے کے بعد وہاں سکون ہوا‘ تو دارفور کا مسئلہ شروع کردیا گیا۔

امریکی میڈیا دارفور کے مسئلے کو اس طرح بیان کرتے ہیں جیساکہ سوڈانی حکومت کی حمایت سے عرب افریقیوں پر مظالم کر رہے ہیں۔ یہ حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ دارفور کے سارے باشندے خواہ انھیں عرب کہا جائے یا افریقی‘ سیاہ فام ہیں‘ مقامی ہیں‘ سب عربی بولتے ہیں‘ سب سنی مسلمان ہیں۔ چراگاہوں اور پانی کے چشموں کی ملکیت پر شروع ہونے والے جھگڑے  اس قدر پھیل چکے ہیں کہ ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ قبائلی جھگڑے بڑھانے میں پڑوسی ممالک بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ (سارا فلائونڈرز‘ ریسرچ اسکالر‘ سنٹرفار ریسرچ آن گلوبلائزیشن کی رپورٹ سے ماخوذ)