الحمدللہ، قیامِ پاکستان کو۷۰برس بیت گئے ہیں۔ تخلیقِ پاکستان کے لیے ہمارے آباواجداد نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ فی الحقیقت وہ خون کا دریا عبور کرکے اس خطۂ ارضی تک پہنچے۔ انھوں نے اپنے گھربار چھوڑے، رشتے ناتے توڑے، اور صدیوں سے آباد اپنے مسکن ہندو اور سکھ بلوائیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ آئے۔ اتنی بڑی قربانی اور اتنی بڑی ہجرت کی غرض محض ’مادی ترقی کا خواب‘ نہیں تھا، (یہ کیسی ’مادی ترقی‘ کی دوڑ تھی کہ سب کچھ جلتا چھوڑ دیا اور عزت و آبرو بھی قربان کر دی؟) نہیں، بلکہ مادی ترقی سے بالاتر ایک خواب تھا کہ ہم دو قومی نظریے کی بنیاد پر، یہ وطن حاصل کررہے ہیں، جہاں دینِ اسلام کی منشا کے مطابق زندگی بسر کرنے کی طرح ڈالیں گے۔
ان میں ایک تو وہ تھے جنھوں نے بے پناہ قربانی دی۔ دوسرے وہ تھے جنھوں نے اپنے اِن لُٹے پٹے بہن بھائیوں کو مشرقی بنگال، مغربی پنجاب اور سندھ بشمول وفاقی دارالحکومت کراچی میں خوش آمدید کہا۔ پھر تیسرے وہ ہیں جو پاکستان کے لیے قربانی دیتے ہوئے بھارت میں، برہمنی استبداد کے رحم و کرم پر زندگی گزار رہے ہیں۔
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن نے قربانی، ہمت، کامیابی اور ناکامی کے ان ۷۰ برسوں کی تکمیل پر ایک قلمی مذاکرے کا اہتمام کیا ہے، جس میں مختلف شعبہ ہاے زندگی سے تعلق رکھنے والے اہلِ دانش کو دعوت دی ہے کہ وہ مختصراً ۷۰برسوں کا جائزہ لے کر، بہتر مستقبل کے لیے رہنما خطوط متعین کریں۔ ہماری دعوت پر قلیل وقت میں جن کرم فرمائوں نے قلمی تعاون فرمایا، ان میں سے چند تحریریں آیندہ صفحات میں پیش کی جارہی ہیں ، جب کہ دیگر تحریریں آیندہ اشاعت ستمبر ۲۰۱۷ء میں پیش کی جائیں گی۔ پیش کردہ تحریروں کے متن سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ بعض نکات سے اختلاف کے باوجود من و عن پیش کی جارہی ہیں۔ (ادارہ)