سوال : بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب ہم کسی کام میں جماعت اسلامی کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو اس کا سارا کریڈٹ جماعت اسلامی کو ملتا ہے۔ جماعت کو چاہیے کہ وہ دوسرے لوگوں کو بھی مطمئن رکھے؟
جواب :اگرکوئی شخص دین کا کام کرتا ہے اور خدا کی رضا کے حصول کے لیے کرتا ہے، تو اس کا ایسے سوالات اُٹھانا غلط ہے۔ نیکی، اللہ سے اجر پانے کی اُمید پر کرنی چاہیے نہ کہ کسی کریڈٹ کے لیے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جماعت اسلامی کوئی کام دُنیاوی اغراض کے لیے نہیں بلکہ اپنا دینی فریضہ سمجھ کے کرتی ہے۔جماعت کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں اگر کوئی شخص کریڈٹ کا سوال اُٹھاتا ہے تو وہ گویا ہماری پوزیشن یہ بناتا ہے کہ ایک فریق تو کریڈٹ دینے والا ہے اور دوسرا کریڈٹ پانے والا۔ حالانکہ جماعت ہرگز اس بات کی مدعی نہیں ہے کہ اس کے کسی کو کریڈٹ دینے سے اسے کریڈٹ حاصل ہوگا اور نہ دینے سے نہیں ہوگا۔
مزیدبرآں اگر کوئی شخص کسی دینی فریضے کی ادائیگی میں ملک کی کسی دوسری تنظیم کے ساتھ تعاون کرتا ہے، تو اسے بجا طور پر یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کا اجر خدا کے ہاں محفوظ ہے۔ یہ خدا ہی ہے جو جانتا ہے کہ کون یہاں کس نیت سے کام کر رہا ہے اور وہی صحیح اجر دینے والا ہے۔ (آئین، ۲۹مئی ۱۹۷۰ء)