انسانی معیشت کے بارے میں اوّلین بنیادی حقیقت، جسے قرآنِ مجید باربار زور دے کر بیان کرتا ہے، یہ ہے کہ تمام وہ ذرائع و وسائل جن پر انسان کی معاش کا انحصار ہے، اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اسی نے ان کو اس طرح بنایا اور ایسے قوانینِ فطرت پر قائم کیا ہے کہ وہ انسانیت کے لیے نافع ہورہے ہیں اور اسی نے انسان کو ان سے انتفاع کا موقع دیا اور ان پر تصرف کا اختیار بخشا ہے:
وہی ہے جس نے تمھارے لیے زمین کو رام کردیا، پس چلو اُس (زمین) کی پہنائیوں میں اور کھائو اُس (خدا) کا رزق اور اُسی کی طرف تمھیں دوبارہ زندہ ہوکر واپس جانا ہے۔ (الملک ۶۷:۱۵)
اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ بنائے، دریا جاری کیے اور ہرطرح کے پھلوں کی دو دو قسمیں پیدا کیں۔ (الرعد۱۳:۳)
وہی ہے جس نے تمھارے لیے وہ سب کچھ پیدا کیا جو زمین میں ہے۔ (البقرہ ۲:۲۹)
اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے سے تمھارے رزق کے لیے پھل نکالے، اور تمھارے لیے کشتی کو مسخر کیا تاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلے، اور تمھارے لیے دریائوں کو مسخر کیا اور سورج اور چاند کو تمھارے مفاد میں ایک دستور پر قائم کیا کہ پیہم گردش کررہے ہیں، اور دن اور رات کو تمھارے مفاد میں ایک قانون کا پابند کیا، اور وہ سب کچھ تمھیں دیا جو تم نے مانگا۔ اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے۔ (ابراہیم۱۴: ۳۲-۳۴)
ہم نے زمین میں تم کو اقتدار بخشا اور تمھارے لیے اس میں زندگی کے ذرائع فراہم کیے۔(الاعراف ۷:۱۰)
کیا تم نے غور نہیں کیا، یہ کھیتیاں جو تم بوتے ہو، انھیں تم اُگاتے ہو یا اُن کے اُگانے والے ہم ہیں؟