جولائی ۲۰۰۸

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| جولائی ۲۰۰۸ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

اختلاف راے

ایک حرام و حلال تو وہ ہے جو نصِ صریح میں حلال یا حرام قرار دیا گیا ہو، اور وہ اصولی چیز ہے جس میں رد و بدل کرنا موجب کفر ہوجاتا ہے۔ دوسرا حلال و حرام وہ ہے جو نصوص کی دلالتوں یا اشارات یا اقتضاء ات سے استنباط کیا جائے، یہ فروعی چیز ہے اور اس میں ہمیشہ سے علما و فقہاے اُمت حتیٰ کہ صحابہؓ اور تابعینؒ کے درمیان بھی اختلافات رہے ہیں۔ ایک ہی چیز کو کسی نے حلال قرار دیا ہے اور کسی نے حرام، اور کبھی ایسا نہیں ہواکہ اس نوع کی استنباطی تحلیل و تحریم پر مباحثہ و محاجّہ سے آگے بڑھ کر کسی نے دوسرے کو یہ الزام دیا ہو کہ تمھارا دین بدل گیا ہے یا تم خدا کے حرام کیے ہوئے کو حلال کررہے ہو۔ افسوس یہ ہے کہ ہندستان میں بلکہ عام مسلمانوں میں ایک مدت سے شرعی مسائل کی آزادانہ تحقیق کا سلسلہ بند ہے اور ہر گروہ کسی ایک مذہب ِفقہی کی پابندی میں اس قدر جامد ہوگیا ہے کہ اپنے ہی مذہب ِخاص کو اصل شریعت سمجھنے لگا ہے۔ اس لیے جب لوگوں کے سامنے ان کے مانوس مسلک سے ہٹ کر کوئی تحقیق آتی ہے تو وہ اس پر اس طرح ناک بھوں چڑھاتے ہیں کہ گویا دین میں کوئی تحریف کی گئی ہے، حالانکہ سلف میں، جب کہ آزادانہ تحقیق کا دروازہ کھلا ہوا تھا، علما کے درمیان حلال و حرام اور فرض و غیرفرض تک کے اختلافات ہوجاتے تھے، اور ان کو نہ صرف برداشت کیا جاتا تھا بلکہ ہر گروہ اپنے نزدیک جو حکمِ شرعی سمجھتا تھا، اس کی خود پابندی کرنے کے ساتھ دوسروں کو بھی یہ حق دیتا تھا کہ اُن کے نزدیک جو حکم شرعی ہو، اُس کی وہ پابندی کریں۔(’رسائل و مسائل‘ ، ابوالاعلیٰ مودودی، ترجمان القرآن، جلد ۲۸، عدد۳، ربیع الاول ۱۳۶۵ھ، فروری ۱۹۴۶ئ، ص ۵۲-۵۳)
________________