مئی ۲۰۲۲

فہرست مضامین

عائلی قوانین اور شریعت

سیّد ابوالاعلیٰ مودودی | مئی ۲۰۲۲ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

سوال: کیا’عائلی قوانین‘ کے نفاذ کے بعد کوئی شخص اگر شریعت کے مطابق کسی قسم کی طلاق دے تو وہ واقع ہوجائے گی؟ متذکرہ قوانین کی رُوسے تو طلاق کے نافذ ہونے کے لیے کچھ خاص شرائط عائد کردی گئی ہیں؟

جواب: کسی حکومت کے قوانین سے نہ تو شریعت میں کوئی ترمیم ہوسکتی ہے، اور نہ وہ شریعت کے قائم مقام بن سکتے ہیں۔ اس لیے جو طلاق شرعی قواعد کی رُو سے دے دی ہو، وہ عنداللہ اور عندالمسلمین نافذ ہوجائے گی، خواہ ان [حکومتی] قوانین کی رُو سے وہ نافذ نہ ہو۔ اور جو طلاق شرعاً قابلِ نفاذ نہیں ہے، وہ ہرگز نافذ نہ ہوگی، خواہ یہ [عائلی] قوانین اس کو نافذ کریں۔

اب مسلمانوں کو خود سوچ لینا چاہیے کہ وہ اپنے نکاح و طلاق کے معاملات، خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق کرنا چاہتے ہیں یا ان عائلی قوانین کے مطابق؟ (’رسائل و مسائل‘، سیّدابوالاعلیٰ مودودی، ترجمان القرآن، جلد۵۸، عدد۲، مئی ۱۹۶۲ء، ص ۵۹)