۲۰۱۲ فروری

فہرست مضامین

کتاب نما

| ۲۰۱۲ فروری | کتاب نما

Responsive image Responsive image

کتاب اللہ پڑھنے کے قواعد، قاضی بشیراحمد۔ ناشر: منشورات، منصورہ، ملتان روڈ، لاہور۔  فون: ۳۵۴۳۴۹۰۹-۰۴۲۔ صفحات: ۳۶۵۔ قیمت ( مجلد): ۳۲۰ روپے۔

قرآن کریم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب ِ اطہر پر اُتارا گیا۔ اس کلام کو تلاوت کرکے اسے پڑھنے کے طریقے کی تعلیم دی گئی۔ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا  سے معلوم ہوا کہ  حقِ تلاوت قرآن ٹھیرٹھیر کر پڑھنے ہی سے ادا ہوتا ہے۔ تلاوت میں تلفظ کی درست ادایگی، مخارجِ حروف،  وقف ووصل کے قواعد کو پیش نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ یہ کتاب آدابِ تلاوت اور طریقۂ تلاوت پر ایک اچھا اضافہ ہے۔ مؤلف نے کتاب میں عام فہم علمی اسلوب اختیار کرکے تجوید کی شُدبُد رکھنے والوں کے لیے عمدہ مواد جمع کر دیا ہے۔

مخارج حروف، صفاتِ حروف، تجوید کے منفرد قواعد، علم وقف، علم رسم الخط، علم قراء ت کے ساتھ ساتھ تلاوت شروع اور ختم کرنے کا طریقۂ کار اور علومِ قرآن کے متعدد موضوعات کو ترتیب دے کر قاری کی دل چسپی کا سامان کر دیا ہے۔ تجویدی اصطلاحات کی لغوی و اصطلاحی تعریفات کو بڑی خوبی سے ابتدا میں پیش کر کے ہرسبق کی تفہیم کو آسان کر دیا گیا ہے۔ اگر کتاب کا سبقاً سبقاً مطالعہ کیا جائے تو عملی مثالوں سے مزین اسباق، قراء ت کا لطف دوبالا کرنے کا سبب ہوں گے۔

یہ کتاب جدید تعلیم یافتہ افراد کے ذوق قرآن کو بڑھانے والی ہے۔ ۱۰؍ ابواب پر مشتمل  یہ کتاب تجوید کے ابواب کا احاطہ کرتی ہے۔ آخر میں رسول کریمؐ کے خطوط کا عکس، جامع قرآن حضرت عثمانؓ کے مصحف کا عکس، کوفی رسم الخط قرآن کا عکس، قرآنی خطاطی کے نمونے اور دیگر عربی خطاطی کے نمونوں کا اضافہ اچھی کاوش ہے۔ (طارق نور الٰہی)


جدید اُردو کتابیات سیرت ، حافظ محمد عارف گھانچی۔ ناشر: زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، اے-۴/۱۷،  ناظم آباد نمبر۴، کراچی۔ فون: ۳۶۶۸۴۷۹۰-۰۲۱۔ صفحات: ۲۶۴۔ قیمت:۲۲۰ روپے۔

مغرب نے کتابیات نگاری کے فن میں بہت ترقی کی ہے لیکن اس فن کے مسلم بنیاد گزاروں خصوصاً ابن ندیم (صاحب الفہرست) اور حاجی خلیفہ (صاحب ِ کشف الفنون) نے بھی ناقابلِ فراموش خدمات انجام دی ہیں اور مستشرقین ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ اُردو محققین گذشتہ چار پانچ عشروں سے اس فن کی طرف متوجہ تو ہوئے ہیں، مگر ابھی تک ہمارے ہاں کتابیات نگاری کے سائنسی اصول و ضوابط واضح شکل میں مرتب و متعین نہیں ہوسکے۔ اُردو زبان میں سیرتِ نبویؐ نہایت ہی باثروت اور وسعت پذیر موضوع ہے۔ اس لیے اس موضوع پر کم و بیش چار پانچ کتابیات مرتب ہوچکی ہیں، جن کی ترتیب میں نام وَر اساتذہ اور تحقیق کاروں (پروفیسر سیّدافتخار حسین شاہ مرحوم، پروفیسر حفیظ تائب مرحوم، پروفیسر حافظ احمد یار مرحوم اور ڈاکٹر انورمحمود خالد )نے حصہ لیا ہے۔

زیرنظر کتابیات میں ۱۹۸۰ء اور ۲۰۰۹ء کے درمیانی عرصے میں شائع ہونے والی ۱۷۸۵ کتب ِ سیرت کے حوالے الف بائی ترتیب سے یک جا کیے گئے ہیں۔ ہرحوالہ: مصنف/ مرتب/ مترجم کے نام، کتاب کے نام، مقامِ اشاعت، ناشر، سنہ اشاعت اور  تعدادِ صفحات پر مشتمل ہے۔ اگر فاضل کتابیات نگار دو ایک سطروں میں ہر کتاب کی نوعیت بھی واضح کردیتے تو قاری کو بہتر رہنمائی مل جاتی (جیسا اہتمام بعض سابقہ کتابیات میں ملتا ہے)۔ یہ اس لیے کہ صرف نام سے کتاب کی محتویات کا بسااوقات پتا نہیں چلتا۔ادبِ سیرت میں بعض کتابیں ایک محدود دَور سے متعلق ہیں، بعض آپؐ کی سیرت اور شخصیات کے کسی ایک پہلو یا کسی خاص زمانے کا احاطہ کرتی ہیں، بعض میں صرف حالات ہیں، بعض صرف فضائل پر مشتمل ہیں، بعض بچوں کے لیے ہیں اور بعض حوالوں سے گراں بار، اُونچے درجے کی تحقیق کا حاصل ہیں وغیرہ۔

حافظ گھانچی صاحب ایک جامع کتابیاتِ سیرت تیار کرنے کا عزمِ مبارک رکھتے ہیں۔ مختلف رسائل و جرائد کے سیرت و رسولؐ نمبروں کے حوالے، اسی طرح اُردو میں سیرت پر پہلی کتاب سے تاایں دم چھپنے والی کتابوں کے حوالے بھی اس موعودہ کتاب میں شامل ہوں گے۔ جامع کتابیات سیرت وضاحتی (annotated) ہونی چاہیے۔ ا س سے قدروقیمت اور افادیت کئی گنا بڑھ جائے گی۔ (رفیع الدین ہاشمی)


رسولِؐ رحمت تلواروں کے سایے میں، حصہ سوم، حافظ محمد ادریس۔ ناشر: ادارہ معارف اسلامی، منصورہ، لاہور۔ صفحات: ۴۰۸۔ قیمت: ۳۲۵ روپے۔

’رسولِؐ رحمت‘ کا موضوع غزوات و سرایا ہیں۔ اس سلسلۂ تحریر میں مؤلف کی یہ تیسری کاوش ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں ۱۹غزوات اور ۲۱ سرایا میں حصہ لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں ہمیشہ شہادت کی آرزو کی اور فرمایا کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ یہ کتاب سیرتِ پاک کے اس اہم پہلو کو سامنے لاتی ہے ، اور یہودیت کی تاریخ، ان کی احسان فراموشی، ایذا رسانی، صحرانوردی، مدینہ کے مختلف قبائل، بنوقینقاع، بنونضیر، بنوقریظہ، خیبر اور بعض مشرک قبائل کے تذکرے اور تفصیلی تعارف پر مشتمل ہے۔ اخلاق و عادات، ان کے معاہدات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور جماعت صحابہؓ کے ساتھ ان کے رویوں کا بیان مستند حوالوں سے بیان کیا گیا ہے۔  ساتھ ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگی حکمت عملی، طریق کار اور صلح و امن کے بارے میں سیرحاصل روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس دوران جن احکامات و مسائل کا ذکر آیا ہے، ان کے بارے میں بھی رہنمائی دی گئی ہے۔ کتاب کے کُل ۱۰؍ابواب ہیں۔

 پیش لفظ محترم سید منور حسن اور تقریظ محترم مولانا عبدالمالک نے لکھی ہے۔ اس سے قبل   یہ سلسلۂ مضامین قسط وار ہفت روزہ ایشیا میں جاری رہا ہے۔ (عمران ظہور غازی)


نقوشِ صحابہؓ ،خالدمحمد خالد، ترجمہ: ارشاد الرحمن۔ ناشر:منشورات،منصورہ، ملتان روڈ، لاہور- ۵۴۷۹۰۔ فون:۳۵۴۳۴۹۰۹-۰۴۲۔ صفحات: ۵۸۴۔ قیمت (مجلد): ۴۹۰ روپے۔

زیرنظر کتاب ۵۵؍ اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ درخشاں کی داستان ہے۔   یہ تذکرہ اصحابِ رسولؐ کی سوانح عمری کی طرز پر نہیں مرتب کیا گیا بلکہ مذکورہ صحابہ کرامؓ کے کارناموں اور زندگی کے روشن پہلوئوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔ وہ لوگ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ’رضی اللہ عنہم و رضو عنہ‘ فرما دیا، اُنھی لوگوں کے کردار کی عملی مثالیں اس کتاب میں درج ہیں۔ تذکرہ قصہ گوئی کے انداز میں ہے اور پڑھتے ہوئے قاری جذب و شوق میں ڈوب جاتا ہے۔

دراصل یہ عربی کتاب رجال حول الرّسول کا اُردو ترجمہ ہے لیکن بقول مترجم:    اس میں حک و حذف اور ترمیم و اضافے سے کام لیا گیا ہے۔ اسی موضوع پر عبدالرحمن رافت پاشا کی کتاب صورٌ من حیاۃِ الصحابہ سے ان واقعات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے جو پہلے اس میں موجود نہیں تھے۔ کتاب کی زبان سلیس، عام فہم اور رواں ہے، فصاحت و بلاغت کی اچھی مثال۔   جناب ارشاد الرحمن نے ترجمہ ایسی عمدگی اور مہارت سے کیا ہے کہ ان کی تحریر ترجمہ معلوم نہیں ہوتی، تخلیق کا گمان گزرتا ہے۔(قاسم محمود احمد)


علوم الحدیث، ڈاکٹر باقر خان خاکوانی۔ ناشر: ادارہ مطبوعات سلیمانی، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۲۳۲۷۸۸-۰۴۲۔ صفحات: ۲۵۳۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔

اُمت مسلمہ کا فخر ہے کہ وہ علوم کی ترویج کے ساتھ ساتھ علوم کے ایجاد کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیںرکھتی۔ اس دعوے کی حقیقت اُس وقت آشکار ہوتی ہے جب علوم القرآن و علوم الحدیث میں مسلمانوں کے کارہاے نمایاں کا مطالعہ کیا جائے۔ ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی کی یہ تصنیف علوم الحدیث میں مسلمانوں کے کارنامے کی ایک مختصر داستان ہے۔ پہلے تین ابواب میں تو اصطلاحات کو آسان کرکے روزمرہ کی زبان میں علوم الحدیث کا تعارف کروایا گیا ہے۔ چوتھا باب حضرت ابن حجر عسقلانی کے عظیم کارہاے نمایاں خصوصاً ’نخبۃ الفکر‘ کے تعارف پر مشتمل ہے۔ پانچویں باب میں حدیث کی اقسام پر سیرحاصل گفتگو کی گئی ہے۔ اگلے تین ابواب تاریخ علومِ حدیث سے متعلق ہیں اور آخری باب میں علوم الحدیث کی مزید تفصیل، یعنی علم جرح و تعدیل، علم مختلف الحدیث، علم علل الحدیث، علم غریب الحدیث اور علم ناسخ و منسوخ کو پیش کر کے طلبہ علوم الحدیث کی پیاس کو بجھانے کا اہتمام بڑی عمدگی سے کیا گیا ہے۔ بی ایس اور ایم ایس اسلامیات اور علوم الاحادیث میں دل چسپی رکھنے والے حضرات کے لیے مفید کاوش ہے۔ (قلبِ بشیر خاور بٹ)


زمانۂ تحصیل، عطیہ فیضی۔ ترتیب و تدوین: محمد یامین عثمان۔ ناشر: ادارہ یادگار غالب، پوسٹ بکس ۲۲۶۸، ناظم آباد، کراچی-۷۴۶۰۰۔ صفحات: ۱۷۳۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔

انیسویں صدی میں برعظیم میں انگریزوں کی آمد خصوصاً ۱۸۵۷ء میں ان کے تسلط کے بعد، بعض علاقوں میں جدید تعلیم کا آغاز ہوا، مگر ابتدا میں انگریزوں نے طبقۂ اناث کے لیے کوئی   سکول کالج قائم نہیں کیا، حتیٰ کہ مسلمانوں میں جدید انگریزی تعلیم کے سب سے بڑے علَم بردار سرسیّداحمد خاں کا رویّہ بھی تعلیمِ نسواں کی جانب عدمِ التفات ہی کا تھا۔ اس ماحول میں عطیہ فیضی کا اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان جانا، ایک اچنبھے سے کم نہ تھا۔ وہ تقریباً ایک سال تک لندن میں زیرتعلیم رہیں، پھر خرابیِ صحت کی وجہ سے واپس آگئیں۔

ان کا لندن کا زمانۂ قیام تقریباً ایک سال کا ہے۔ زیرنظر کتاب اِسی ایک برس کا روزنامچہ یا ڈائری ہے۔ انھوں نے حصولِ تعلیم کے ساتھ ساتھ اِس عرصے میں خوب خوب سیروسیاحت بلکہ سیرسپاٹا بھی کیا۔ طرح طرح کی دعوتوں، پارٹیوں، تقریبات اور جلسوں میں شریک ہوئیں۔ لندن کی قابلِ ذکر عمارتوں، کتب خانوں، عجائب گھروں اور باغات کا مشاہدہ کیا۔ علامہ عبداللہ یوسف علی کے لیکچروں میں شریک ہوتی رہیں۔ اپنے مشاہدات کے بیان میں وہ خواتین کے نئی نئی اقسام کے لباسوں اور زیورات کا ، اور گھروں کی اندرونی سجاوٹوں کا بڑے ذوق و شوق سے ذکر کرتی ہیں۔ وہ لندن کے ’عجائبات‘ اور نئی نئی چیزوں پر متعجب اور حیران ہوتی ہیں مگر اہلِ مغرب اور فرنگی تہذیب پر اظہارِ حیرت کے باوجود کئی جگہ یہ ضرور کہتی ہیں کہ خدا کرے یہ تہذیب اور اس طرح کے بے ہودہ لباس ہمارے ملک میں رائج نہ ہوں۔ لباس میں بھی وہ شائستگی کی قائل ہیں۔

اِس روزنامچے سے ایک صدی پہلے کے لندن کے حالات و کوائف اور ماحول کا پتا چلتا ہے۔ لیکن عطیہ فیضی کے لیے جو باتیں باعثِ تعجب تھیں، ایک صدی گزرجانے، فاصلے سمٹ جانے اور ذرائع ابلاغ میں انقلاب کی وجہ سے آج کے قاری کو ان میں اتنی دل چسپی محسوس نہیں ہوتی، البتہ اس روزنامچے کی تاریخی اہمیت ضرور ہے۔ روزنامچے کے دیباچہ نگار ڈاکٹر معین الدین عقیل کے خیال میں یہ اوّلین نسوانی سفر ناموں میں سے ایک ہے۔ اس اہم تاریخی ماخذ کو محمد یامین نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے اور متن پر تقریباً ۲۵ صفحات کے مفید حواشی کا بھی اضافہ کیا ہے۔ تاریخ، تعلیم، اقبالیات اور ایک حد تک ادب سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے قابلِ مطالعہ کتاب ہے۔ (ر-ہ)


اسرائیل آغاز سے انجام کی طرف ، میربابر مشتاق۔ ناشر: راحیل پبلی کیشنز، اُردو بازار، کراچی، صفحات:۳۵۰۔ قیمت: ۳۹۰ روپے۔

آج فلسطینی مسلمان بدترین صہیونی مظالم کا شکار ہیں۔ معصوم بچے، بوڑھے، خواتین اور معذور بھی یہودیوں کی سفاکی، درندگی اور بدترین مظالم سے محفوظ نہیں۔ عالمی قوتوں کی جانب داری اور اُمت مسلمہ کی بے حسی اس پر مستزاد ہے۔ زیرنظر کتاب کا مقصد ظلم اور ظالم کو بے نقاب کرنا اور مظلوم کی حمایت اور دادرسی کے جذبے کو بیدار کرنا ہے۔

زیرنظر کتاب ارضِ فلسطین کے تاریخی، سیاسی اور جغرافیائی حقائق کے ساتھ ساتھ یہودیوں کی نسلی تفاخر، ان کے بدترین مذہبی تعصب، انتہاپسندی، توسیع پسندانہ اور جارحانہ عزائم اور فلسطینی  مسلمانوں پر لرزہ خیز مظالم کی رپورٹوں اور تجزیوں پر مشتمل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی امن کے نام نہاد علَم برداروں اور ٹھیکے داروں کے ساتھ ساتھ مسلمان حکمرانوں کے مایوس کُن اور شرم ناک کردار کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے۔ فلسطینی تحریکِ انتفاضہ حماس کی جدوجہد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور مسلمان مجاہدین مرد وزن کی لازوال قربانیاں بھی بیان کی گئی ہیں۔ اسرائیل کے انجام کے بارے میں جامع تجزیے اور اُمت مسلمہ کے لیے لائحہ عمل کی کمی کھٹکتی ہے۔ تاہم، مجموعی طور پر   مفید کاوش ہے جو مسئلۂ فلسطین کی اہمیت اور فلسطینی مسلمانوں کی طویل اور تاریخ ساز جدوجہد کو اُجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ پروفیسر خورشیداحمدصاحب کے پیش لفظ سے کتاب کی افادیت مزید بڑھ گئی ہے۔ (حمیداللّٰہ خٹک)


رقصِ ابلیس (ناول) (انقلاب ۱۹۴۷ء کی ایک خُوں چکاں داستان)، ایم اسلم۔ ناشر: القمر انٹرپرائزز، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات: ۲۳۸۔ قیمت مجلد: ۳۰۰ روپے۔

۱۹۴۷ء میں برطانوی استعمار برعظیم پاک و ہند سے رخصت ہوا اور دو آزاد ریاستیں بھارت اور پاکستان کی صورت میں وجود میں آگئیں۔ برطانوی ہند کی تمام ریاستوں خصوصاً مشرقی پنجاب، دہلی، یوپی اور ملحقہ علاقوں سے لاکھوں لوگ مشرقی و مغربی پاکستان میں پناہ گزین ہوئے۔ اس مہاجرت کے دوران اندازہ ہے کہ ۷۵ لاکھ انسان جاں بحق ہوئے۔ جن خاندانوں کے افراد نے قربانی دی اُن کی دوسری اور تیسری نسل کو بھی، تڑپا دینے والے واقعات یاد ہیں۔ تقسیم کے موقع پر جس قدر خون بہایا گیا، اُن میں سے چند ہزار واقعات بھی اکٹھے کرلیے جائیں تو آنے والی نسلیں اُس ظلم وستم کو یاد رکھ سکیں گی جو ہندوئوں اور سکھوں نے نہتے مسلمانوں پر کیے۔ مظالم کی ہلکی سی جھلک علامہ شبیراحمدعثمانی، محمد حسن عسکری اور مصنف کے پیش لفظ میں جھلکتی ہے۔

ایم اسلم نے اِس انقلابِ عظیم اور عظیم الشان قربانی کی لازوال داستان کو ناول کی صورت میں مرتب کر دیا ہے۔ اِس ناول کی ایک ایک سطر سے حقیقت ٹپکتی ہے، محسوس یوں ہوتا ہے کہ  ناول نگار نے ہجرت کے عمل کو نہ صرف بہ نظر غائر دیکھا بلکہ اُس کرب کو براہِ راست محسوس کیا جو بیٹی کے اُٹھا لیے جانے، بیٹے کے قتل کیے جانے اور پورے خاندان کو موت کے گھاٹ اُترتے ہوئے دیکھنے والے کو محسوس ہوتا ہے۔ اکیسویں صدی کا پاکستان، ۱۹۴۷ء کی تقسیم کو فراموش اور ۱۹۷۱ء کے سانحے کو کتابوں میں دفن کرچکا ہے اور ’پسندیدہ قوم‘ سے تعلقات بڑھانے کی جستجو میں سرگرمِ عمل ہے۔ ایم اسلم کا ناول، یقینا ہمیں اپنے ماضی سے جوڑے رکھے گا۔ اِس کی طبع اوّل کا تذکرہ نہیں ہے۔ اس ناول کو ہر نوجوان کی دست رس اور ہر لائبریری میں ہونا چاہیے۔ (محمد ایوب منیر)


بنگلہ دیش اور ارکانی مہاجرین، مولانا محمد صدیق ارکانی۔ ناشر: جمعیت خالد بن ولید، الخیریہ ، ارکان، میانمار (برما)۔ براے رابطہ: مولانا عنایت اللہ، کراچی۔ فون: ۲۲۶۸۰۹۴-۰۳۲۱۔ صفحات: ۶۰۔ قیمت: درج نہیں۔

میانمار (برما) کے ایک مسلم اکثریتی صوبہ ارکان کے مسلمان عرصۂ دراز سے حکومتی مظالم کے شکار ہیں اور انسانیت سوز مظالم سے تنگ آکر بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہیں۔ مصنف کو    مولانا تنویرالحق تھانوی کے ہمراہ انٹرنیشنل اسلامک کانفرنس میں شرکت کے لیے بنگلہ دیش کے سفر کا موقع ملا۔ انھوں نے ارکانی مہاجرین کے خستہ حال کیمپوں کا بھی دورہ کیا اور جس کسمپرسی کے عالم میں ارکانی مسلمان رہ رہے ہیں ان کا تذکرہ کیا ہے اور تصاویر بھی شائع کی ہیں۔ بنگلہ دیشی حکومت کا رویہ بھی مناسب نہیں۔ مصنف کے بقول: دیگر مسائل کے علاوہ ارکانی خواتین کو کیمپوں سے لے جاکر فروخت کردیا جاتا ہے۔ عیسائی تنظیمیں بھی سرگرم ہیں۔ اب تک ۲ہزار سے زائد ارکانی مہاجرین کو مغربی ممالک منتقل کیا جاچکا ہے۔ افسوس کہ مسلم ممالک اپنا کردار ادا نہیں کر رہے۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش سے متعلق بنیادی معلومات اور دینی مدارس کی تفصیل بھی دی گئی ہے۔ (امجد عباسی)


تعارف کتب

  • تقرب الی اللہ، مولانا فاروق احمد۔ ناشر: مجلس التحقیق والنشر الاسلامی، ۷۱۸-کامران بلاک، علامہ اقبال ٹائون، لاہور۔ صفحات ۱۵۲۔ قیمت: ۲۲۰ روپے۔[اللہ کی بندگی اور تحریک اسلامی کی جدوجہد کے لیے تعلق باللہ اساس و بنیاد ہے۔ قربِ الٰہی کے حصول کے لیے زیرنظر کتاب میں قرآن و حدیث کی روشنی میں ایمان اور  عملِ صالح کے تقاضے، فرض نمازوں کے علاوہ نوافل کا اہتمام، دعا کی اہمیت و ضرورت، اسوۂ رسولؐ اور صحابہؓ کے معمولات بیان کیے گئے ہیں۔ تعمیرسیرت کے لیے انفاق فی سبیل اللہ کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ آخر میں مقربین و اَبرار کے مقام، اصحابِ یمین کے مرتبے کا تعین اور ترغیب دلائی گئی ہے، نیز اہلِ جہنم اور جہنم کی ہولناکیوں کا تذکرہ اس دل سوزی سے کیا گیا ہے کہ دل لرز کر رہ جاتا ہے۔ اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے۔]
  • اسلامی بم کا خالق کون؟، مبین غزنوی، محمد عبداللہ گل۔ ناشر: علم و عرفان پبلشرز، الحمدمارکیٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۲۳۲۳۳۶-۰۴۲۔ صفحات: ۱۳۳۔ قیمت (مجلد): ۳۰۰ روپے۔ [پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مختلف کتب سامنے آچکی ہیں۔ زیرنظر کتاب میں ایٹمی پروگرام کا آغاز، تکمیل کے مراحل کی کہانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زبانی بیان کی گئی ہے۔ خاص طور پر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈے کی حقیقت بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے خاتمے کے لیے کی جانے والی سازشوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی شخصیت اور نجی زندگی کے کچھ پہلو بھی زیربحث آئے ہیں۔]
  • تذکرۂ مشاہیر چودھواں،تالیف: مولانا عماد الدین محمود۔ ناشر: القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہریرہ، خالق آباد، نوشہرہ۔ صفحات: ۱۹۹۔ قیمت: درج نہیں۔[چودھواں ، ڈیرہ اسماعیل خان کے نزدیک تقریباً ایک ہزار سال پرانا قصبہ ہے۔ یہ خطّہ اس حوالے سے زرخیز ہے کہ یہاں بڑی تعداد میں مشاہیر پیدا ہوئے جنھوں نے دین کی خدمت انجام دی۔ مشاہیر کے تذکرے کے ساتھ ساتھ علاقے کا تاریخی پس منظر، مختلف اقوام کے حالات، بودوباش، تہذیب و ثقافت، علاقائی تہواروں اور رواجوں کا تفصیلی ذکر۔ علاقائی تاریخ مرتب کرنے کی ایک کاوش۔]
  • اے اہلِ پاکستان! تم کیا تھے، کیا ہوگئے؟،ذکیہ ارشد حمید۔ ناشر: منشورات، منصورہ، ملتان روڈ، لاہور۔ فون: ۳۵۴۳۴۹۰۹-۰۴۲۔ صفحات: ۴۰۔ قیمت: ۱۵ روپے۔ [قیامِ پاکستان کے تاریخی لمحات، ہندوئوں اور سکھوں کی نہتے مسلمانوں کے ساتھ سفاکیت، خواتین کی بے حُرمتی، پاکستان کی طرف ہجرت کے دلدوز مناظر، قافلوں کی حالت ِ زار، شہدا کا دُکھ اور بچھڑنے والوں کا غم___ ایک ایسی کہانی جس میں یہ    تمام مناظر فلم کی طرح نظروں کے سامنے آجاتے ہیں جس سے دل بوجھل اور آنکھیں نم ناک ہوجاتی ہیں۔ ’پاکستان نے کیا دیا‘ کا شکوہ کرنے والے اور بھارت سے دوستی کے علَم بردار اسے ضرور پڑھیں۔]