۲۰۱۲ فروری

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| ۲۰۱۲ فروری | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

محمد ایوب خان جدون ، مانسہرہ

’نفاذِ اسلام میں حکمت‘ (جنوری ۲۰۱۲ئ) کا مطالعہ کرتے ہوئے جب میں ذرائع ابلاغ کی اصلاح پر پہنچا تو خیال آیا کہ آج کل ذرائع ابلاغ فحاشی، بے حیائی اور بداخلاقی پھیلانے میں آخری حدوں کو چھو رہے ہیں۔ اب کوئی آدمی فحاشی سے پاک خبرنامہ بھی نہیں دیکھ سکتا۔ ایسے میں فحاشی و بے حیائی کے خلاف منظم آواز اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ ماضی کی طرح جماعت اسلامی کو عوامی دبائو کے ذریعے اس کے سدباب کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔


عبدالرشید عراقی ، سوہدرہ

’بھارت اور پسندیدہ ترین ملک‘ (دسمبر ۲۰۱۱ئ) میں اُن تمام امور کی وضاحت کی گئی ہے جو پاکستان کو نقصان پہنچانے اور اقتصادی و معاشی طور پر مفلوج کرنے کے لیے بھارت کر رہا ہے۔ دوسری طرف بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں کو آج سے نہیں بلکہ ۶۴برس سے مسلسل مفلوج کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے ملک کو حکومت ِ پاکستان پسندیدہ ملک قرار دے رہی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ ضروری ہے کہ پاکستان کی تمام اسلام دوست جماعتیں مل کر اس ملک دشمن فیصلے کا تدارک کریں۔

’چند اہم سماجی مسائل اور اسلام‘ میں بعض اہم معاشرتی مسائل پر اظہارِ خیال کیا گیا ہے، اور آج کل تو ایسے ایسے مسائل سامنے آرہے ہیں کہ جن کے پڑھنے سے طبیعت مکدّر ہوجاتی ہے اور نفرت کے جذبات اُبھرنے لگتے ہیں۔ درحقیقت ایسے مسائل کا پیدا ہونا اس وجہ سے ہے کہ غیرمسلموں کے نزدیک ان کو تہذیب اور حقوق کا نام دیا جا رہا ہے اور مسلمان اسلام سے دُوری کی وجہ سے ان کو اختیار کررہے ہیں۔ضروری ہے کہ مسلمان دین اسلام کی روشنی میں اپنے آپ کو ڈھالیں اور مغربی تہذیب کے بجاے اسلامی تہذیب کو اپنائیں۔


محمد اصغر ، پشاور

’قربانی، مسلمان کو مسلمان بناتی ہے‘ (دسمبر ۲۰۱۱ئ) قربانی کے موضوع پر خرم مراد مرحوم کی عمدہ تحریر ہے۔ قربانی کے جامع تصور کو سامنے لاتی ہے، اور غوروفکر اور عمل کے لیے نئی راہیں کھولتی ہے۔


عابد صدیقی ،نیویارک، امریکا

’نوجوانوں کا عزم اور ہمارا مستقبل‘ (نومبر ۲۰۱۱ئ) پڑھ کر یوں محسوس ہوا کہ مایوسی کی تاریکیوں میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اُمتی روشن چراغ لے کر کھڑا ہوگیا۔ قابلِ رشک ہیں اللہ کے وہ بندے جو  اپنا وقت اور اپنی صلاحیتیں اس کے پیغام کو پہنچانے میں خرچ کردیتے ہیں۔ اللّٰھم زد فزد۔


پروفیسر اعجاز عالم ،نواب شاہ

۱۲سال کی عمر سے میں ترجمان القرآن (اب عالمی ترجمان القرآن) سے واقف ہوں۔ والد مرحوم کے پاس یہ رسالہ پابندی سے ہر ماہ آیا کرتا تھا۔ آہستہ آہستہ میں نے بھی اس کا مطالعہ شروع کیا۔ اس کے ’اشارات‘ اور مضامین طویل ہونے کی وجہ سے مکمل نہیں پڑھ پاتا تھا۔ طالب علمی کا دور گزرا تو رسالے سے رغبت بڑھتی گئی۔ وہ ’اشارات‘ جو طویل لگتے تھے ان کو پڑھنے کی پیاس بڑھتی گئی۔ یہی ’اشارات‘ اب رسالے کی جان محسوس ہونے لگے۔ سیدابوالاعلیٰ مودودی، عبدالحمید صدیقی، نعیم صدیقی، خرم مراد اور اب پروفیسر خورشیداحمد نے ’اشارات‘ کے ذریعے اُن تمام مسائل پر جن سے قوم نبردآزما رہی ہے نہ صرف لکھا بلکہ پاکستان کے عوام کو بروقت حالات کی سنگینی سے آگاہ کیا ہے۔

الیکٹرانک میڈیا نے جدید معلومات کے حصول کا ایک آسان راستہ فراہم کیا ہے لیکن اپنے ساتھ  بے حیائی اور اخلاق باختگی کا زہر بھی لے کر آیا ہے۔ اس کا دوسرا نقصان یہ ہوا کہ اب دیکھنے والے زیادہ ہیں اور پڑھنے والے کم ہورہے ہیں۔ اس کے باوجود ترجمان کی افادیت کم نہیں ہے۔ اس کی اشاعت کو بڑھانا اطلاعات کے میدان میں جہاد ہے۔ میڈیا کے زہر کو تریاق میں بدلنے کا یہ بہترین نسخہ ہے۔

 

رسالے کے بارے میں اپنی راے اور تاثرات ارسال کیجیے

  • براے ایس ایم ایس:              0307-4112700
  • ای میل ادارتی امور:             tarjuman@wol.net.pk

                tarjumanq@gmail.com

  • ای میل انتظامی امور:           tarjuman@tarjumanulquran.org

        ویب سائٹ:     www.tarjumanulquran.org       

اشاریہ عالمی ترجمان القرآن

عالمی ترجمان القرآن کا اشاریہ (جنوری - دسمبر ۲۰۱۱ئ) دستیاب ہے۔ خط/ای میل کے ذریعے طلب کیا جاسکتا ہے۔ (ادارہ)