وسیع پیمانے پر منتشر و متفرق تبلیغ اگرچہ مسئولیت سے سبک دوش ہونے کے لیے کافی ہوسکتی ہے‘ لیکن یہ حکیمانہ تبلیغ نہیں ہے اور کبھی وہ نتائج پیدا نہیں کر سکتی جو ہمیں مطلوب ہیں۔ اس کے بجاے محدود پیمانے پر مستقل اور مسلسل تبلیغ زیادہ حکیمانہ‘ زیادہ مفید اور زیادہ نتیجہ خیز ہوتی ہے۔ تبلیغ دراصل ایک قسم کی تخم ریزی ہے۔ تخم ریزی کی ایک صورت وہ ہے جو ہوائوں اور جانوروں کے ذریعے سے انجام پاتی ہے جس سے ہر طرح کے بیج ہر طرف زمین میں پھیل جاتے ہیں اور منتشر طور پر قسم قسم کے درخت اُگ آتے ہیں۔ ایسی تخم ریزی کی پیداوار میں کوئی نظم نہیں ہوتا اور نہ کوئی باقاعدہ فصل کاٹی جاسکتی ہے۔ دوسری قسم کی تخم ریزی وہ ہے جو ایک کسان کرتا ہے۔ وہ ایک ہی زمین پر مسلسل محنت کرکے اسے تیار کرتا ہے۔ پھر ایک منصوبے کے مطابق اس میں بیج ڈالتا ہے‘ پھر پیہم اس کو پانی دیتا اور اس کی خبرگیری کرتا رہتا ہے‘ یہاں تک کہ ویسی ہی فصل تیار ہوجاتی ہے جیسی اس کو مطلوب ہوتی ہے۔
میں چاہتا ہوں کہ ہمارے رفقا اپنی تخم ریزی میں ہوائوں اور پرندوں کا سا طریقہ اختیار نہ کریں بلکہ کسان کا طریقہ اختیار کریں۔ ہر شخص اپنے قریب ترین ماحول میں سے ایک ایک حلقے کو منتخب کر کے گویا باقاعدہ اپنے چارج میں لے لے اور اس کے اندر مسلسل کام کرے۔ پہلے وہ اساسی عقائد اور بنیادی اصول اخلاق پیش کرے جن سے زمین تیار ہو۔ پھر بہ تدریج دین و اخلاق کے اصول و کلیات سے فروع اور تفصیلات کی طرف بڑھے اور پیہم اپنی تلقین اور اپنے عملی برتائو اور اپنی ہدایت و نگرانی سے اس امر کی کوشش کرتا رہے کہ جو لوگ اس کے زیرِاثر آئے ہیں ان کے اندر مکمل اعتقادی‘ اخلاقی اور عملی انقلاب رونما ہوجائے۔ اس کے بعد انھی لوگوں کو‘ خواہ وہ تعداد میں کتنے ہی کم ہوں‘ دوسرے لوگوں میں اس طرز کی ’کاشت کاری‘ کے لیے استعمال کرنا شروع کرے اور اپنی نگرانی و رہنمائی میں ان سے کام لے--- اس سے جو نتائج بھی حاصل ہوں گے پایدار ہوںگے اور پھر… یہ کاشت اضعافاً مضاعفہ کے تناسب سے پھیلتی چلی جائے گی۔ (ترجمان القرآن، ج ۲۴‘ عدد۵-۶‘ جمادی الاولیٰ‘ جمادی الاخریٰ ۱۳۶۳ھ‘ جون ۱۹۴۴ئ‘ ص ۷-۸)
_____________