ٰ60سال پہلے
کرنے کا کام
مجھے حیرت ہوتی ہے جب میں اپنے رفقا سے بسااوقات اس قسم کی باتیں سنتا ہوں کہ’ہمارے لیے کرنے کا کام کیا ہے؟‘میں پوچھتا ہوں کہ کیا اپنی تمام کمزوریوں کو آپ دُور کرچکے ہیں‘ اور اپنے نفس کو کامل طریقے پر اللہ کا بندہ بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں؟ کیا اپنی زندگی کو جاہلیت کے ہر شائبے سے آپ پاک کر چکے ہیں؟ کیا اُن تمام حقوق کی ادایگی سے بھی آپ فارغ ہوچکے ہیں‘ جو اللہ اور اس کے دین کی طرف سے آپ کے دماغ پر‘ آپ کے دل پر‘ آپ کے اعضا و جوارح پر‘ آپ کی ذہنی و جسمانی قوتوں پر اور آپ کے مملوکہ اموال پر عائد ہوتے ہیں؟ اور کیا آپ کے گردوپیش کوئی انسان بھی خدا سے غافل یا گمراہ یا دین حق سے ناواقف یا اخلاقی پستیوں میں گِرا ہوا نہیں رہا ہے‘ جس کی اصلاح کا فرض آپ پر عائد ہوتا ہو؟--- اگر ایسا نہیں ہے تو آپ کے اندر یہ تخیل آکہاں سے گیا کہ آپ کے لیے کرنے کا کوئی کام نہیں رہا ہے اور اب آپ کو کچھ اور کام بتایا جائے‘ جس میں آپ مشغول ہوں۔ یہ سارے کام تو اَن ہوئے پڑے ہیں جو آپ سے ہر وقت کا شدید انہماک چاہتے ہیں‘ اور اگر آپ ان کو اس طرح انجام دینا چاہیں جیسا کہ ان کا حق ہے تو آپ کو ایک لمحے کے لیے دم لینے کی فرصت بھی نہیں مل سکتی۔ (ترجمان القرآن‘جلد۲۳‘ عدد ۵-۶‘ذوالقعدہ‘ ذوالحجہ ۱۳۶۲ھ‘ نومبر‘دسمبر ۱۹۴۳ئ‘ ص۱۰)